حریت کانفرنس کا کشمیری نظربندوں کی حالت زار پر اظہار تشویش ،قابض حکام کی بے حسی کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال

پیر 15 ستمبر 2025 22:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت رہنماؤں اور کارکنوں سمیت کشمیری نظر بندوں کی حالت زار پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیری سیاسی نظربندوں کو تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھنے پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایاجارہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو بدترین ریاستی دہشت گردی کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔حریت ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظر بندوں کی رہائی اورتنازعہ کشمیرکے حل کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں ۔

(جاری ہے)

ادھر سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔

ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبارمفلوج ہوکر رہ گیا۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکو ں میں پھل خراب ہورہے ہیں اورقابض حکام کی بے حسی افسوناک ہے۔

ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔دریں اثناء بھارتی قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور را م بن اضلاع میں 300سے زائدسوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔

ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیاجارہا تھا۔ادھرجموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایاہے۔ علاقے میں کم از کم 19مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔