مودی کیلئے نئی مشکل، امریکہ نے بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ پرپابندیوں سے دی گئی چھوٹ واپس لے لی

جمعہ 19 ستمبر 2025 16:06

مودی کیلئے نئی مشکل، امریکہ نے بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ پرپابندیوں ..
نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2025ء)امریکا نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر بھارت کو دیا گیا پابندیوں سے استثنیٰ ختم کر دیاہے جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبے اور سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چاہ بہار بندگاہ جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، امریکی پابندیوںکے بعد ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گئی ہے۔

بھارت نے 2016میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے اس بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔چاہ بہار کو افغانستان اور وسطیٰ ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان پر انحصار نہ کرنا پڑے۔بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو پابندیوں پر امریکی استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

چاہ بہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا ہے۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چاہ بہاربندرہ گاہ میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطیٰ ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔ماہرین کا مزیدکہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیر نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دبائو برقرار رکھنے کے لیے چاہ بہار منصوبے کا استثنی ختم کیا جا رہا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطی میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاہ بہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دبائو کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔