چیئرمین میر غلام علی تالپور کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کا اجلاس

جمعہ 19 ستمبر 2025 23:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کا بارہواں اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین میر غلام علی تالپور کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک میں غربت کے خاتمے، مالی شمولیت اور سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات کے خدشات سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر متحدہ حکمتِ عملی وضع کرنے پر غور کیا گیا۔

اجلاس کا آغاز پچھلے اجلاس کی کارروائی کی توثیق سے ہوا۔ کمیٹی نے وزارت کی جانب سے فراہم کردہ بریفنگ مواد پر تشویش کا اظہار کیا جس میں اختصارات کی وضاحت شامل نہ ہونے کے باعث ارکان کے لیے مکمل فہم میں مشکلات پیدا ہوئیں۔اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پوائنٹ آف سیل (POS) ایجنٹس سے متعلق مسائل پر بات چیت کی گئی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے رکاوٹوں پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ چیئرمین اور سیکریٹری بی آئی ایس پی نے یقین دہانی کرائی کہ ادائیگی کے نظام میں بہتری لا کر اسے زیادہ مربوط بنایا جائے گا تاکہ مستفید ہونے والے کسی بھی بینک یا ایجنٹ سے ادائیگیاں وصول کرسکیں اور مخصوص ایجنٹس پر انحصار ختم ہو سکے، جس سے استحصال کے امکانات بھی کم ہوں گے۔

قومی پالیسی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ’’نیشنل پاورٹی الیویشن کوآرڈینیشن کونسل‘‘ کے فریم ورک کو وفاقی کابینہ اور مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری درکار ہے۔ منظوری کے بعد اسے صوبوں تک پہنچایا جائے گا تاکہ غربت کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر مربوط حکمت عملی تشکیل دی جا سکے اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون مزید مضبوط ہو۔

اجلاس میں ادارہ شماریات کے چیف اسٹیٹیسٹیشن نے ملٹی ڈائمینشنل پاورٹی انڈیکس (MPI) پر بریفنگ دی جو صحت، تعلیم اور معیارِ زندگی کے گیارہ اشاریوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اراکین کو بتایا کہ آخری سروے 2019 میں کیا گیا تھا جبکہ اگلا سروے 2026 میں شیڈول ہے۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ 2019 کے اعداد و شمار کو 2023 کی مردم شماری کے ڈیٹا کے ساتھ تقابلی طور پر پیش کیا جائے اور قومی، صوبائی اور ضلعی سطح پر اشاریوں میں اضافے اور کمی کی تفصیلات 22 ستمبر 2025 تک فراہم کی جائیں تاکہ شواہد پر مبنی پالیسی سازی ممکن ہو سکے۔

مزید برآں، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (NDRMF) نے ’’نیشنل کیٹاسٹروف ماڈل آف پاکستان (NATCAT)‘‘ پر پریزنٹیشن دی۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ قومی، صوبائی اور ضلعی سطح کے نو خطرہ نقشوں اور اٹلس کی طباعتی اور ڈیجیٹل نقول تمام اراکین کو فراہم کی جائیں اور خصوصی افراد کے سماجی ڈیٹا کو ماڈل میں شامل کیا جائے تاکہ پالیسی سازی جامع ہو۔ این ڈی آر ایم ایف نے بتایا کہ ماڈل فعال ہے اور اس کی API حکومتی و نجی اداروں، بشمول انشورنس کمپنیوں، کے ساتھ مربوط کی جا رہی ہیں جس سے قدرتی آفات سے متعلق مالی وسائل اور عالمی ری انشورنس تک رسائی بہتر بنائی جا سکے گی ۔

بی آئی ایس پی کے سیکریٹری نے بتایا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر بی آئی ایس پی مستفیدین کے لیے ’’ڈیجیٹل والٹس‘‘ متعارف کرائے جا رہے ہیں جو ان کے شناختی کارڈ اور رجسٹرڈ موبائل نمبروں سے منسلک ہوں گے۔ یہ اکاؤنٹس بایومیٹرک تصدیق کے بعد اگلے ادائیگی مرحلے میں فعال ہوں گے اور کسی بھی بینک یا ایجنٹ سے رقوم وصول کرنے کی سہولت فراہم کریں گے۔

اجلاس میں رکن قومی اسمبلی مہتاب اکبر راشدی، محمد الیاس چوہدری، میر خان محمد جمالی، احمد عتیق انور، ہما اختر چغتائی، نعیمہ کنول اور وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ نے شرکت کی جبکہ ارشد عبداللہ ووہرا نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی سیکریٹری برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور متعلقہ وزارتوں و محکموں کے اعلیٰ افسران، بشمول بی آئی ایس پی اور پاکستان بیت المال کے نمائندگان بھی موجود تھے۔