�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2025ء) عوام دوست پارٹی کے چیئرمین شاہد آرائیں اور جنرل سیکریٹری سعید تنولی نے کہا ہے کہ
پیپلز پارٹی کی گڈ گورننس اچھے افسران احتساب اور کرپٹ افسران سے نجات سے مشروط ہے۔
کراچی رائٹس آرگنائزیشن کے سولہ رکنی وفد جس نے پرویز چانڈیو، نعمان اور غلام مرید سومرو کی قیادت میں شاہد آرائیں سے ملاقات کی۔
ملاقات میں نائب صدر عظیم مستوئی، فرید لالا، محمد علی جان، لیاقت محسود، فرمان جعفری، علامہ دانش بروہی، مختار ابڑو اور پروین سواتی کے علاوہ کامران مرتضی بھی موجود تھے۔ شاہد آرائیں کو عظیم مستوئی اور
کراچی رائٹس کے وفد نے بتایا کہ زمینوں پر قبضوں میں تیزی آگئی ہے۔ کے ڈی اے، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، کے ایم سی کے بعد ٹی ایم سیز بھی قبضے کر رہی ہیں۔
(جاری ہے)
ایس بی سی اے کے کرپٹ ترین افسر
ریاض ملا جو
ایم کیو ایم لندن کے رہنما کے بہنوئی ہے سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر اورنگی میں کرپٹ پی ڈی فیصل رضوی کے ساتھ ملکر بلدیہ
کراچی کے اصل مکینوں کو بے گھر کر رہا ہے۔
پٹرول پمپ اور جعلی تعمیرات عروج پر ہیں۔ ٹان چیئرمین، ڈسٹرکٹ ویسٹ کے پی پی پی کے بدنام عہدیدار اور
منشیات فروش سٹہ، قبضہ، گٹکا ماوا اور ہر غلط کام کرا رہے ہیں۔
فیصل رضوی نے بلدیہ
کراچی کی قراردادنمبر 566کے برعکس اور
عدالت سے کام نہ کرنے کے حکم کے باوجود خرید و فروخت اور لوٹ سیل لگا رکھی ہے۔ قانون سے نابلد یہ شخص کونسل
قرارداد نمبر 617کی شقیں پڑھے بغیر لیزوں کو جعلی قرار دے کر رشوت ستانی کا بازار گرم کر رہا ہے۔
عدالت اینٹی
کرپشن میں کیس ہونے پر 544صفحات کی جعلی رپورٹ اینٹی
کرپشن نے جمع کرائی ہے جو فرضی ہے۔
میئر اور میونسپل کمشنر کے دفتر میں بیٹھ کر فیصل رضوی، نیب سزا یافتہ افسر سیف عباس، وسیم شیخ، اطہر نقوی، رضا عباس رضوی اور افضل زیدی نے تیار کرائی ہے۔ جو کرمنل بدعنوان عوانم دشمن اور اربوں کی ہیر پھیر میں ملوث ہیں۔ فرقہ وارانہ دوستی اور عقائد کی بنیاد پر مساجد اور مفتی منیب الرحمان کے مدرسوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ طاہریہ فانڈیشن کی لیز ہونے کے بعد رکوادی گئی۔
لیاقت محسود نے بتایا کہ اس سے ٹھیکیداروں کی تنظیم نے ملاقات کی 1992سی1997تک ٹھیکوں میں دو نمبری اور
اغوا کرنے کے واقعات سے آگاہ کیا۔ لائنز ایریا کے ٹارچر سیل فیصل رضوی لے کر جاتا تھا۔ اسی طرح بھتوں اور مناف پریڈی اور مراد پریڈی کی جگہ بیٹ اٹھانے سے متعلق آگاہ کیا۔ یہ بھی بتایا کہ الطاف گروپ کو کچل کر فیصل رضوی نے ڈان راج شروع کیا۔ آفیسرز ایسوسی ایشن کے ایم سی کو
اغوا کرکے استعفی لئے اور تنویر نقوی کو چیئرمین بنا کر گٹر باغیچہ کی زمین اپنے لوگوں کو الاٹ کی۔
غلام عارف کو لینڈ میں لا کر گلشن سمیت متعدد جگہیں قبضہ کی گئیں جو اب بھی سیاسی شخصیات کے پاس ہیں۔ بشیر صدیقی یہ راز افشاں کرسکتا ہے۔ جمال اختر ریٹا ئرڈ ملازم اورنگی جو غلام عارف کا رشتہ دار اور دست راست ہے اسکی سفارش پر فیصل رضوی نے رکھا ہوا ہے۔ پرانی تاریخوں میں غلام عارف سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ نو ہزار ایکڑ زمین پر چائنا کٹنگ ہو رہی ہے۔
2007سے 2010تک چائنا کٹنگ کرنے والے شوکت ملک، تنویر نقوی، اظہر، شوکت ملک، بلال منظر۔ شارق الیاس، مظہر خان، ناصر خان، عبداللہ مشتاق اور دیگر کے کیس دباکر فیصل رضوی چائنا کٹنگ کے بعد کے اصلی کیسوں پر
کھیل رہا ہے۔ اسکی سرپرستی عابد ستی، ممتاز تنولی، شہزادہ گلفام، جمیل، عاصم، شاہد بشیر، امین الحق، علی خورشیدی، سابق اراکین
ایم کیو ایم اورنگی، ٹان انچارجز اور لیبر ونگ کر رپہی ہے۔
جبکہ کشور زہرہ
ایم کیو ایم میں اسکی سپورٹ اور پی پی پی کے وزرا اور
شہلا رضا، کرم اللہ وقاصی کر رہے ہیں۔
کراچی کو لینڈ گریبنگ کا جمعہ بازاربنا دیا گیا ہے۔ قاتل
دہشت گرد گروپ کے ساتھ
کراچی میں
فرقہ وارانہ فسادات کا خطرہ ان لوگوں کی وجہ سے موجود ہے۔ سنی مسجد کے احاطے میں دکانیں، بنارس پل کے نیچے دکانیں۔ تارا مال،
پٹرول پمپ اور
سڑک کی زمین کا گیپ ختم کرکے جمیل ڈائری کا پمپ سیاسی رشوتوں میں پلاٹ سب انکوائری طلب ہیں۔
اصل ماسٹر مائنڈ افضل زیدی ہے جسکا کرمنل
ریکارڈ ہے۔ بد کرداری اور کلفٹن پر عیاشیوں کی بھی تفصیلات ملی ہیں۔ شاہد آرائیں نے کہا کہ بلاول بھٹوسیلاب سے فارغ ہوکر
کراچی کی تنظیم توڑ دیں اور ویسٹ میں بے رحم احتساب کریں تاکہ پی پی پی کا امہیج بہتر ہو۔ میئر کو بھی کٹہرے میں لایا جائے کیوں تنخواہوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ جب چارج سنبھالا تب کتنی افادری قویت تھی اور اب کتنی ہی دس دس سال کی تنخواہیں جعلی آرڈرز اور بغیر ضابطے کی کاروائی کے کیسی فیصل رضوی کو دی گئیں۔
اینٹی
کرپشن سہولت
کار ہے میئر کی مرضی کے لوگ اور راشی افسران ہیں اسکی وزارت ختم کرکے احتساب کیا جائے ورنہ نیب فیصل رضوی کا پاسپورٹ اور اثاثہ جات چیک کرے۔ریٹائرڈ افسروں کا بھی ایک ایک شخص اور خاندان بھر کی انکوائری کی جائے۔ ڈگریاں چیک کرائی جائیں۔ سینئر ڈائریکٹر نیب زدہ اور کئی افسران نے ٹیمپرنگ کرکے ریٹائرمنٹ کی تاریخ بدلی ہے۔میٹرک سرٹیفیکیٹ چیک کئے جائیں۔ افسران نے temperingکرکے ریٹائرمنٹ کی تاریخ بدل لی ہے۔ ان کے میٹرک سرٹیفیکیٹ چیک کئے جائیں اور ان سے ایکسٹرا تنخواہوں اور مراعات کی جائے۔