Live Updates

پاکستان میں غربت کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے ‘ قابو پانے کے لیے ٹھوس اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے. ورلڈ بنک

پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جو شہریوں کے معیار زندگی ‘بنیادی سہولیات‘تعلیم اور صحت پر سب سے کم پیسے خرچ کرتے ہیں. عالمی بینک کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 ستمبر 2025 15:09

پاکستان میں غربت کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے ‘ قابو پانے کے لیے ٹھوس اور ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں غربت کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے جس پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے ورلڈ بنک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قومی غربت کی شرح سال 02-2001 میں 64 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 19-2018 میں 21اعشاریہ9 فیصد تک آگئی تھی تاہم 2020 سے اس میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوگیا.

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جو شہریوں کے معیار زندگی ‘بنیادی سہولیات‘تعلیم اور صحت پر سب سے کم پیسے خرچ کرتے ہیں رپورٹ نے انسانی سرمائے کی کمی کو بھی نمایاں کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ تقریباً 40 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث کمزور ہیں، ایک چوتھائی پرائمری سکولوں کے بچے سکول سے باہر ہیں اور 75 فیصد بچے جو سکول جاتے ہیں وہ پرائمری کے آخر تک ایک سادہ کہانی پڑھ کر سمجھ نہیں سکتے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی خدمات میں بھی بڑی کمی ہے 2018 میں صرف نصف گھرانوں کو محفوظ پینے کے پانی تک رسائی تھی اور 31 فیصد کے پاس محفوظ صفائی ستھرائی کی سہولت موجود نہیں تھی رپورٹ نے پاکستان میں فلاحی مواقع میں پیچیدہ اور دیرپا علاقائی فرق پر بھی زور دیا ہے دیہی غربت اب بھی شہری غربت سے دوگنا سے زیادہ ہے اور کئی اضلاع جو دہائیوں پہلے پیچھے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں جبکہ غیر منصوبہ بند شہری آبادی نے گنجان بستیوں میں کم معیارِ زندگی کو جنم دیا ہے.

رپورٹ کی شریک مصنفہ اور سینئر ماہر اقتصادیات کرسٹینا ویسر نے کہا کہ غربت میں کمی کی پیش رفت ڈھانچہ جاتی کمزوریوں سے خطرے میں ہے ایسی اصلاحات انتہائی ضروری ہیں جو خصوصاً نچلے 40 فیصد کے لیے معیاری خدمات تک رسائی بڑھائیں، گھرانوں کو جھٹکوں سے بچائیں اور بہتر روزگار پیدا کریں تاکہ غربت کے چکر کو توڑا جا سکے اور پائیدار، شمولیتی ترقی فراہم کی جا سکے.

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ انسانوں، جگہوں اور مواقع پر سرمایہ کاری کی جائے، تاکہ خاص طور پر پسماندہ طبقوں کے لیے انسانی سرمائے کی کمی کو پورا کیا جا سکے، صحت، تعلیم، رہائش، پانی اور صفائی جیسی عوامی خدمات میں سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی طرز حکمرانی کو مضبوط کرنا ضروری ہے گھرانوں کی لچک میں اضافہ کیا جائے، تاکہ سماجی تحفظ کے نیٹ ورک موثر اور سب کو شامل کرنے والے بن سکیں ترقی پسند مالیاتی اقدامات اختیار کیے جائیں، بلدیاتی مالیات کو بہتر بنایا جائے، غیر موثر اور فضول سبسڈیز کو ختم کیا جائے، اور سب سے غریب طبقے کے لیے ہدف پر مبنی سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے بر وقت ڈیٹا سسٹمز میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ فیصلوں کو رہنمائی مل سکے، وسائل کو درست ہدف تک پہنچایا جا سکے، اور نتائج کا سراغ لگایا جا سکے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت میں اضافے کی بڑی وجوہات مختلف جھٹکے ہیں جن میں کوویڈ-19، مہنگائی، سیلاب اور میکرو اکنامک دباﺅشامل ہیں ،لیکن اس کی ایک وجہ وہ کھپت پر مبنی ترقیاتی ماڈل بھی ہے جس نے ابتدائی کامیابیاں تو دیں لیکن اب اپنی حد کو پہنچ چکا ہے اس مسئلے کے حل کے لیے رپورٹ میں غریب اور کمزور خاندانوں کے تحفظ، روزگار کے مواقع میں بہتری اور بنیادی خدمات تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پائیدار اور عوام مرکوز اصلاحات پر زور دیا گیا ہے.

جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں غربت میں کمی کی بڑی وجہ غیر زرعی محنتانہ آمدنی میں اضافہ تھا، کیوں کہ زیادہ گھرانے کھیتی باڑی چھوڑ کر کم معیار کی خدمات کی ملازمتوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے سست اور غیر متوازن ڈھانچہ جاتی تبدیلی نے متنوع معیشت، روزگار کے مواقع اور شمولیتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی، اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں کم پیداواری صلاحیت نے آمدنی کے بڑھنے کو محدود کیا، اب بھی 85 فیصد سے زائد ملازمتیں غیر رسمی ہیں اور خواتین اور نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں.

رپورٹ میں گزشتہ 25 برس کے سرکاری گھریلو سرویز، نئے تخمینے، جغرافیائی تجزیہ اور مختلف انتظامی ڈیٹا ذرائع استعمال کیے گئے ہیں سرکاری غربت کے تخمینے ہاﺅس ہولڈ انٹیگریٹڈ اکنامک سروے (ایچ آئی ای ایس) کی متعدد لہروں پر مبنی ہیں جو پاکستان کی قومی غربت لائن اور طریقہ کار کے تحت کیے گئے اور پالیسی سازی کے لیے سب سے موزوں سمجھے جاتے ہیں بین الاقوامی موازنوں کے لیے رپورٹ میں 19-2018 کے بعد کے عرصے کے لیے جون 2025 میں اپ ڈیٹ ہونے والی عالمی غربت کی حدیں استعمال کی گئی ہیں، جو کہ دستیاب آخری سروے ہے، مائیکرو سمیولیشن ماڈلز کے ذریعے غربت کے تخمینے لگائے گئے ہیں، نئے اعداد و شمار اور رجحانات HIES 2024-25 کے اجراءکے بعد سامنے آئیں گے.

عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان بولورما آمگابازر نے کہا کہ یہ نہایت اہم ہوگا کہ پاکستان اپنی بڑی محنت سے حاصل شدہ غربت میں کمی کے ثمرات کو محفوظ رکھے اور ان اصلاحات کو تیز کرے جو خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار اور مواقع بڑھائیں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں، جگہوں اور مواقع میں سرمایہ کاری، جھٹکوں کے مقابلے میں لچک پیدا کرنے، مالیاتی نظم و نسق کو ترجیح دینے اور فیصلے کرنے کے لیے بہتر ڈیٹا سسٹمز قائم کرنے پر توجہ دے کر پاکستان غربت میں کمی کے عمل کو دوبارہ پٹری پر ڈال سکتا ہے. 
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات