سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کی ترسیلات زر کے اخراجات کو معقول بنانے کی ہدایت،کمیٹی کی پالیسی فریم ورک پر نظرثانی کی تجویز

بدھ 24 ستمبر 2025 20:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات نے ترسیلات زر کے اخراجات کو معقول بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے پالیسی فریم ورک پر نظرثانی کی تجویز دی ہے، وزیرمملکت برائے خزانہ نے کمیٹی کویقین دہانی کرائی کہ معاملے کا سٹیٹ بینک اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس بدھ کویہاں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں اہم مالی اور ریگولیٹری معاملات کاجائزہ لیاگیا۔

اجلاس میں حکومت کے پیش کردہ دی ورچوئل ایسیٹس بل 2025 کا جائزہ لیاگیا، اس بل پر پچھلے اجلاس میں بات ہو چکی تھی تاہم ارکان نے ایک بار پھر متعلقہ حکام سے مزید وضاحت کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

اس لیے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مجوزہ ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ کی جانب سے ارکان کو بریفنگ دینے کے بعد بل پر مزید غور کیا جائے گا۔ کمیٹی کو پاکستان ریمیٹنسز انیشی ایٹو خاص طور پر ترغیبی سکیموں میں وقتاً فوقتاً ہونے والی تبدیلیوں، شرحوں اور ان کے مالی اثرات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نشاندہی کی کہ یہ پروگرام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے بنایا گیا تھا مگر اصل بھیجنے والے یا وصول کنندگان کو براہِ راست فائدہ کی بجائے اکثر فوائد بینکوں اور منی ٹرانسفر آپریٹرز کو منتقل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ترسیلات زر کے اخراجات کو معقول بنایا جائے تاکہ مستفید ہونے والوں کو زیادہ سے زیادہ رقوم پہنچ سکیں۔

کمیٹی نے تجویز دی کہ پالیسی فریم ورک پر نظرثانی کی جائے اور گزشتہ تین سے چار برسوں کے اخراجات اور واپسیوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات نے یقین دہانی کرائی کہ معاملے کا سٹیٹ بینک اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا تاکہ طریقہ کار کو سادہ بنایا جا سکے اور بے ضابطگیوں کو روکا جا سکے۔ چیئرمین ایف بی آر نے 16 جولائی 2025ء کے صدارتی آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے کمیٹی کوبریفنگ دی۔

کمیٹی کوبتایاگیا کہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جہاں آئینی تشریح اور قانونی تقاضوں پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی رائے طلب کی گئی ہے اور کمیٹی کو پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ بحث کے بعد طے ہوا کہ کمیٹی اس معاملے پر دوبارہ غور اس وقت کرے گی جب قانونی پوزیشن واضح ہو جائے گی۔ اجلاس میں سینیٹرز دلاور خان، فیصل واوڈا، عبدالقادر اور احمد خان کے علاوہ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات، چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری وزارت قانون و انصاف اور متعلقہ محکموں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔