اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، جنگ سے تباہ حال علاقے کے جنوب میں حالات اتنے خراب ہیں کہ بے گھر اور بھوک میں مبتلا غزہ کے باشندے ملبے کے ڈھیروں پر اور کھلے میدانوں میں سورہے ہیں۔اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے مسلسل بڑھ رہے ،خیموں ،رہائشی عمارتوں اور انفراسٹرکچر پر ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہورہا ہے، جنگ سے تباہ حال علاقے کے جنوب میں حالات اتنے خراب ہیں کہ غزہ کے بے گھر باشندے ملبے کے ڈھیروں پر اور کھلے میدانوں میں سو رہے ہیں، اور لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کے شمال میں اس مہینے صحت کی متعدد سہولیات اور کمیونٹی کچن بند کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ مسلسل اسرائیلی فوجی آپریشنز ہیں جن کا نشانہ سوتے ، کھیلتے ، خوراک اور پانی کے لیے قطار میں کھڑے اور طبی دیکھ بھال کی تلاش میں سرگرداں فلسطینی شہری بن رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ امدادی اہلکار ٹام فلیچر نے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں لوگوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا، معذور کیا گیا، بھوکا مارا گیا، زندہ جلا دیا گیا، انہیں گھروں کے ملبے میں دفن اور وہاں کے بچوں کو اپنے والدین سے الگ کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں صورتحال یہ ہے کہ لوگ عمارتوں کے ملبے میں کھانے پینے کی اشیاء تلاش کرنے پر مجبور ہیں اور زخمیوں کے آپریشنز بے ہوشی کی دوا کے بغیر کیے جارہے ہیں۔ٹام فلیچر نے اس بات پر زور دیا کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے عارضی اقدامات کے تحت اسرائیل کو غزہ بھر میں فوری طور پر امداد کی سہولت فراہم کرنی چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 19 ستمبر کو خان یونس کے نواحی علاقے المواصی میں ایک چار سالہ لڑکا اور پانچ سالہ لڑکی اس وقت مارے گئے اور دیگر افراد زخمی ہوئے جب ان کے خیمے کو نشانہ بنایا گیا۔ اوچا کا کہنا ہے کہ پورے غزہ میں جاری قحط کے باعث 2025 کے اوائل میں اقوام متحدہ کے تعاون سے چلنے والی بیکریوں میں 30 سینٹ کے مقابلے میں اب روٹی کے دو کلوگرام بنڈل کی قیمت 9 ڈالر سے زیادہ ہے۔
23 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حکام کے ساتھ امدادی مشنوں کی منصوبہ بند کی گئی نقل و حرکت کو مربوط کرنے کی 94 کوششوں میں سے صرف 35 آگے بڑھیں، 12 ستمبر کو زاکیم کراسنگ بند ہونے کے بعد سے شمالی غزہ میں کوئی امداد جمع نہیں کی گئی۔ اس نے امدادی شراکت داروں کو مجبور کیا ہے جو الرشید روڈ پر سخت بھیڑ اور مسلسل سکیورٹی خدشات کے باوجود جنوب سے سامان لانے کے لیے پکا ہوا کھانا فراہم کرتے ہیں۔
اس ہفتے غزہ بھر میں اسرائیلی فوجی جارحیت میں اضافے کے بعد کچھ کمیونٹی کچن بند ہونے سے ہفتے کے آخر میں لوگوں کو فراہم کیے جانے والے کھانوں کی تعداد 109,000 سے کم ہوکر 59 ہزار یومیہ پر آگئی۔او سی ایچ اے نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں خاندان ساحل کے کنارے عارضی خیموں میں پناہ گزین ہیں یا زیادہ ہجوم والے سکولوں میں ٹھونس دیے گئے ہیں،ان کے علاوہ افراد کو کھلے میدانوں اور ملبے کے ڈھیروں پر سونا پڑتا ہے ۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 21 ستمبر کو فلسطینی مسلح گروپوں کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے کے علاوہ غزہ شہر میں فلسطینی مسلح گروپوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان لڑائی کی بھی اطلاع ملی ہے۔ اس کے علاوہ رہائشی عمارتوں اور اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں اور امداد کے متلاشی لوگوں کو پناہ دینے والے خیموں پر اسرائیلی حملے ایک بار پھر رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کنٹرول شدہ دھماکوں کی اطلاعات ہیں، 19 سے 20 ستمبر کے درمیان 48 گھنٹے کے عرصے میں غزہ شہر میں رہائشی عمارتوں پر 18 ریکارڈ کیے گئے حملوں میں کم از کم 51 فلسطینی شہید ہوئے،ان میں تقریباً سبھی عام شہری تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بے گھر ہونے کی اضافی لہر غزہ شہر سے انخلا کے نئے اسرائیلی احکامات، اس کی جاری فوجی زمینی کارروائیوں اور بمباری کی وجہ سے ہوئی ہے،مقبوضہ مغربی کنارے کے راستے اردن سے امدادی ریلیف کے لیے اہم ایلنبی پل کراسنگ پوائنٹ ایک اردنی ٹرک ڈرائیور کے دو اسرائیلی فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد بند ہے۔ اگست کے دوران اقوام متحدہ کے 2720 میکانزم کے ذریعے غزہ میں داخل ہونے والی تقریباً ایک چوتھائی امدادی اشیا اردن کے راستے آئیں جن میں خوراک، خیمے اور دیگر فوری ضرورت کا سامان شامل ہے۔
غزہ حکام کے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہفتہ سے 24 ستمبر تک 357 فلسطینی شہید اور 1463 زخمی ہوئے۔ وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں 65,400 سے زیادہ افراد شہید اور 167,160 زخمی ہو چکے ہیں۔ او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ 27 مئی 2025 سے اب تک 2,531 اموات اور 18,531 سے زیادہ زخمی ہونے کے ساتھ امدادی سامان تک رسائی کی کوشش کرنے والوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اس کے علاوہ اکتوبر 2023 سے 19 ستمبر تک 440 غذائیت سے متعلق اموات ہوئیں جن میں 147 بچے بھی شامل ہیں۔