
تخفیف اسلحہ: جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لیے عزم نو
یو این
جمعہ 26 ستمبر 2025
23:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) جوہری ہتھیار آج بھی انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ عالمی رہنما آج اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک مرتبہ پھر ان ہتھیاروں کے مہلک اثرات پر غور کریں گے اور ان کے مکمل خاتمے کے لیے نئی عالمی کوششوں پر زور دیں گے۔
دوسری جنگ عظیم کے آخری ایام میں اقوام متحدہ کے قیام کا خیال جنم لے رہا تھا۔
انہی دنوں جاپان کے دو شہروں پر جوہری حملوں نے دنیا کے سامنے ان ہتھیاروں کی ہولناک تباہ کن طاقت عیاں کر دی۔ اس واقعے کو 80 برس گزرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر بڑھتے ہوئے تنازعات اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے سبب جوہری ہتھیاروں کا خطرہ زور پکڑ رہا ہے۔26 ستمبر کو منائے جانے والے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جوہری ہتھیار تحفظ کی ضمانت نہیں بلکہ صرف تباہی کا پیغام ہیں۔
(جاری ہے)
جوہری تخفیف اسلحہ
جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ اقوام متحدہ کے قیام سے ہی اس کی اولین ترجیح رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 1946 میں جنرل اسمبلی کی پہلی قرارداد بھی جوہری تخفیف اسلحہ پر مرکوز تھی۔
اس سے اگلی دہائیوں میں بھی اقوامِ متحدہ نے اس سمت میں سفارتی کوششوں کی قیادت جاری رکھی۔ 1959 میں جنرل اسمبلی نے عام اور مکمل تخفیفِ اسلحہ کے ہدف کی باضابطہ توثیق کی۔
1978 میں تخفیفِ اسلحہ پر جنرل اسمبلی کا پہلا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کو سب سے اہم ترجیح قرار دیا گیا۔اقوامِ متحدہ کے ہر سیکرٹری جنرل نے اس مقصد کے حصول کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں۔ موجودہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حالیہ برسوں میں بارہا خبردار کیا ہے کہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور بداعتمادی نے جوہری جنگ کے خطرے کو گزشتہ دہائیوں کی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہتھیار اپنی قوت، رسائی اور پوشیدگی میں دن بدن ترقی کر رہے ہیں۔ ان کا حادثاتی استعمال محض ایک لغزش، ایک غلط اندازے یا ایک غیر دانشمندانہ فیصلے کی دوری پر ہے۔

داؤ پر کیا لگا ہے؟
اگرچہ جوہری ہتھیار اب تک صرف دو مرتبہ ہی استعمال کیے گئے ہیں لیکن ان کا سایہ آج بھی انسانیت پر منڈلا رہا ہے۔
آج بھی دنیا میں 12 ہزار سے زیادہ جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ ان کی تباہ کن صلاحیت پورے شہروں، لاکھوں جانوں، قدرتی ماحول اور آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ ہے۔دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی ان ممالک میں رہتی ہے جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں یا وہ جوہری اتحاد کا حصہ ہیں۔ یوکرین کی جنگ سمیت مختلف تنازعات نے ان ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
متعدد جوہری ممالک اپنے ہتھیاروں کو جدید بنانے کے منصوبے بھی تیار کر رہے ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی، جیسا کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال نے غلط فیصلوں اور غلط فہمی کے امکانات بڑھا دیے ہیں جس سے خطرات مزید پیچیدہ اور غیر یقینی ہو گئے ہیں۔
مایوس کن صورتحال
جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے اور تخفیف اسلحہ کو فروغ دینے کے لیے پچھلی دہائیوں میں کئی عالمی معاہدے اور اقدامات کیے گئے ہیں جنہوں نے کسی حد تک اس پھیلاؤ کو سست کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔
تاہم، دنیا میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام اور پرتشدد جھگڑوں نے ان عالمی معاہدوں کو کمزور کر دیا ہے جو ان ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا باعث بن سکتے ہیں۔
امریکہ نے 2019 میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا جو ایک مخصوص نوعیت کے جوہری میزائلوں کے خاتمے سے متعلق تھا اور 2022 میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر ہونے والا ایک بڑا جائزہ اجلاس کسی اتفاقِ رائے تک نہ پہنچ سکا۔
اگلے سال روس نے بھی جامع جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے (سی ٹی بی ٹی) کی توثیق منسوخ کر دی اور 'آغاز نو معاہدے' میں بھی اپنی شمولیت معطل کر دی جو تزویراتی ہتھیاروں میں کمی اور ان پر پابندی سے متعلق تھا۔
یہ تمام واقعات اسلحہ کی تخفیف میں سست روی پر مایوسی اور جوہری دھماکے کی ممکنہ ہلاکت خیزی پر شدید تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔
سرد جنگ کے بعد اگرچہ جوہری ہتھیاروں کی تنصیب میں کمی آئی ہے لیکن کسی معاہدے کے تحت ایک بھی جوہری ہتھیار ختم نہیں کیا گیا۔ مزید برآں، اس وقت تخفیف اسلحہ پر کوئی مذاکرات بھی جاری نہیں ہیں۔
جوہری ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ
اقوام متحدہ نے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا عالمی دن2013 میں ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعے شروع کیا تھا۔
یہ دن تخفیف اسلحہ پر عوامی شعور اجاگر کرنے، اس معاملے میں عالمی سطح پر مکالمے کو فروغ دینے، جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے فوائد نمایاں کرنے اور ان ہتھیاروں کی دیکھ بھال کے بھاری اخراجات پر روشنی ڈالنے کے لیے منایا جاتا ہے۔توقع کی جاتی ہے کہ اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والے اس اجلاس میں جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور تخفیفِ اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے عزم کو دوبارہ اجاگر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اجلاس کے بنیادی مقاصد:
- جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک پر شفافیت اور باہمی اعتماد قائم کرنے کے لیے دوبارہ بات چیت میں شامل ہونے پر زور دینا۔
- جوہری تجربات پر رضاکارانہ پابندی کی حوصلہ افزائی۔
- تخفیفِ اسلحہ سے متعلق باضابطہ وعدوں اور احتساب کے مؤثر طریقۂ کار کا مطالبہ۔
- جوہری طاقت رکھنے والے ممالک سے یہ ہتھیار 'پہلے استعمال نہ کرنے' کے عہد کی اپیل۔
- امریکہ اور روسی جیسی بڑی جوہری طاقتوں پر تخفیف اسلحہ کے معاہدوں کی دوبارہ پاسداری کے لیے زور دینا۔
مزید اہم خبریں
-
غزہ: اسرائیلی حملوں میں شدت سے کئی ہسپتال بند، ڈبلیو ایچ او
-
تخفیف اسلحہ: جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لیے عزم نو
-
بھارتی جارحیت کا جواب دینگے لیکن مذاکرات کے لیے بھی تیار، شہباز شریف
-
جوہری ہتھیاروں کے بڑھتے ذخائر دنیا کے لیے سنگیں خطرہ، یو این چیف
-
وزیراعلی پنجاب بتائیں کہ ان کی پالیسیوں سے کسانوں کا جو بیڑا غرق ہوا اُس کا جواب کون دے گا؟
-
اسٹیبلشمنٹ کی من پسند جماعتیں پیپلز پارٹی اور نواز لیگ نورا کشتی میں مصروف ہیں
-
صدر ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو کہا کہ فوری پاکستان جاکر سرمایہ کاری کا جائزہ لیں
-
ْوزیر اعلیٰ کا محفوظ سفر کا ویژن،پہلا ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ سکول قائم کرنے کا فیصلہ
-
رواں ہفتے کے دوران ٹماٹر، انڈے، مٹن، دودھ، دہی، گھی اور آٹے سمیت 17 اشیاء مزید مہنگی ہو گئیں
-
پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہے
-
بھارت کے خلاف جنگ جیت چکے، جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہیں
-
پاک فضائیہ نے بھارت کے 7 طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنایا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.