نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2025ء) وزیراعظم محمد
شہبازشریف نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے خلاف جنگ جیت چکے، جامع اور نتیجہ
خیز مذاکرات کیلئے تیار ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ نے بروقت اور فیصلہ کن مداخلت نہ کی
ہوتی تو ایک مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے، خطے میں امریکی صدر کی امن
کی ترویج کیلئے غیرمعمولی کوششوں کے اعتراف میں پاکستان نے انہیں امن کے
نوبیل انعام کے لیے نام زد کیاہے ،جنوبی ایشیا کو اشتعال انگیز کے بجائے
فعال قیادت کی ضرورت ہے،سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر
معطل کرنے کی کوشش بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے خلاف ہے،ہم اپنے 24
کروڑ عوام کے ان پانیوں پر حق کا ضرور اور پرجوش دفاع کریں گے،پاکستان اور
پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ایک دن بھارت کا ظلم و
ستم وادی میں مکمل طور پر رک جائیگا ، کشمیر اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں
ایک غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے بنیادی حقِ خودارادیت حاصل
کریگا،بھارت کی ہندوتوا، سمیت دیگر نظریات پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں،
اسلاموفوبیا کے حوالے سے بڑھتے واقعات کو بھی روکنا ہوگا،فلسطینی عوام کی
حالتِ زار ہمارے دور کے سب سے دل دہلا دینے والے المیوں میں سے ایک
ہے،مغربی کنارے میں غیرقانونی آباد کار بلاخوف و خطر روزانہ فلسطینیوں کو
شہید کررہے ہیں ، کوئی ان سے باز پرس کرنے والا نہیں ،ہمیں ابھی جنگ بندی
کا راستہ تلاش کرنا ہوگا،فلسطین اب مزید اسرائیلی بیڑیوں میں نہیں رہ سکتا،
اسے آزاد ہونا چاہیے اور پوری وابستگی اور پوری قوت کے ساتھ آزاد ہونا
چاہیے، قطر میں اسرائیلی حملے کی بھرپور مذمت اوریوکرین تنازعے کے پرامن حل
کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ،افغانستان میں امن خطے کے امن کے لیے ضروری
ہے، افغان حکومت کو انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حقوق کے حوالے سے
اقدامات اٹھانا ہوں گے، امید کرتے ہیں دہشتتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے
گی اور اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،پاکستان چین
کے گلوبل گورننس کے حوالے سے اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان ہمیشہ
امن،انصاف اور ترقی کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا،ہماری دنیا آج ہمیشہ سے
کہیں زیادہ پیچیدہ ہوگئی ہے، عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کی جارہی
ہے، انسانی بحران بڑھتے چلے جارہے ہیں، دہشت گردی ہنوز ایک بڑا خطرہ ہے،ڈس
انفارمیشن ایک فیک نیوز اعتماد اور یقین کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں ، موسمی
تبدیلیاں ہماری بقا کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔
(جاری ہے)
جمعہ کو وزیراعظم شہبازشریف نے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب کا آغاز قرآن مجید کی
آیات کی تلاوت سے کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انتونیوگوتریس نے
مشکل ترین حالات میں اقوام متحدہ کی قیادت کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری دنیا
آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوگئی ہے، عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف
ورزی کی جارہی ہے، انسانی بحران بڑھتے چلے جارہے ہیں، دہشت گردی ہنوز ایک
بڑا خطرہ ہے۔
انہوں کہا کہ ڈس انفارمیشن ایک فیک نیوز اعتماد اور یقین کو
ٹھیس پہنچا رہی ہیں ، موسمی تبدیلیاں ہماری بقا کے لیے خطرہ بن گئی
ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ملٹی لیٹرل ازم ایک آپشن نہیں رہا بلکہ یہ وقت کی
ضرورت بن گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی قائد اعظم
محمد علی جناح کے وژن مطابق امن، باہمی احترام، اور تعاون پر مبنی ہے، ہم
مذاکرات اور سفاری کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے
ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشہ سال میں نے اسی فورم پر خبردار کیا تھا کہ
پاکستان کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا ، مشرقی سرحد سے بلااشتعال
جارحیت کی گئی اور پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔وزیراعظم
نے کہا کہ بھارت نے پہلگام کے واقعے پر ہماری شفاف اور غیرجانبدارانہ عالمی
تحقیقات کی پیش کش کو ٹھکراتے ہوئے ایک انسانی المیے سے سیاسی فائدہ
اٹھانے کی کوشش کی اور ہمارے شہروں پر حملہ کردیا اور معصوم شہریوں کو
نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری علاقائی خودمختاری اور قومی سلامتی
کی خلاف ورزی کی گئی تو ہمارا جواب اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے
تحت اپنے دفاع میں تھا،ہماری بہادر مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی
شاندار قیادت میں حیرت انگیز پیشہ ورانہ مہارت، بہادری اور فہم و فراست کے
ساتھ ایک آپریشن کیا۔انہوں نے کہا کہ ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی
قیادت میں ہمارے شاہین فضا میں بلند ہوئے اور آسمانوں پر اپنا جواب ثبت کر
دیا، جس کے نتیجے میں بھارت کے سات طیارے ملبے اور دھول میں بدل
گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ برتری کے باوجود پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
کی مداخلت پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی، صدر ٹرمپ کی امن کیلئے کوششوں
نے جنوبی ایشیا میں جنگ کو ٹالنے میں مدد کی،اگر انہوں نے بروقت اور فیصلہ
کن مداخلت نہ کی ہوتی تو ایک مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے۔انہوں نے کہا
کہ ہمارے خطے میں امریکی صدر کی امن کی ترویج کیلئے غیرمعمولی کوششوں کے
اعتراف میں پاکستان نے انہیں امن کے نوبیل انعام کے لیے نام زد کیا اور یہ
وہ کم سے کم قدم ہے جو ہم ان ( ٹرمپ )کی امن سے محبت کے لیے کرسکتے
تھے۔
شہباز شریف نے کہاکہ ہم اس اہم وقت میں پاکستان کی سفارتی مدد پر اپنے
دوستوں، چین، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، قطر، آذربائیجان اور اقوام متحدہ
کے سیکرٹری جنرل کے مشکور ہیں۔وزیراعظم نے کہا ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب
ہم اپنے خطے میں امن جیتنا چاہتے ہیں، اور میں اس فورم پر اپنی یہ پیشکش
دہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تمام حل طلب معاملات پر بھارت کے ساتھ جامع
مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم شہباز نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کو
اشتعال انگیز کے بجائے فعال قیادت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس
معاہدے کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر معطل کرنے کی کوشش نہ صرف خود
معاہدے کی شقوں کے منافی ہے بلکہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے بھی خلاف
ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ ہم اپنے 24
کروڑ عوام کے ان پانیوں پر حق کا ضرور اور پرجوش دفاع کریں گے۔
وزیراعظم نے
مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور
پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ایک دن بھارت کا ظلم و
ستم وادی میں مکمل طور پر رک جائے گا اور کشمیر اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں
ایک غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے بنیادی حقِ خودارادیت حاصل
کرے گا۔غزہ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی
حالتِ زار ہمارے دور کے سب سے دل دہلا دینے والے المیوں میں سے ایک
ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ طویل ناانصافی عالمی ضمیر پر ایک داغ اور ہماری
اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے، تقریبا 80 سال سے فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر
اسرائیل کے جابرانہ اور ظالمانہ قبضے کو بڑی بہادری سے برداشت کررہے
ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں غیرقانونی آباد کار بلاخوف و خطر
روزانہ فلسطینیوں کو شہید کررہے ہیں اور کوئی ان سے باز پرس کرنے والا نہیں
ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں ا سرائیل نسل کشی کررہا ہے اور بچوں اور
عورتوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اور ایسا ظلم کررہا ہے جو ہمیں تاریخ میں نظر
نہیں آتا، اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے اسرائیلی لیڈرشپ نے معصوم
فلسطینیوں کے خلاف ایک شرمناک مہم شروع کر رکھی ہے جسے تاریخ کے سیاہ ترین
باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔شہباز شریف نے چھ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب
کی شہادت کا تذکرہ کیا، جو اس وقت جاں بحق ہوئی جب اس کا خاندان غزہ سٹی
سے فرار ہو رہا تھا، ہند رجب کی کہانی اس جنگ کے سب سے ہولناک سانحات میں
سے ایک بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب نے اس فون کال پر اس کی کانپتی
ہوئی آواز سنی، جو ننھی ہند نے اسرائیلی حملے کے دوران زندہ رہنے کی جدوجہد
کرتے ہوئے کی تھی۔انہوں نے کہا کہ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ وہ ننھی بچی ہند
رجب ہماری بیٹی ہوتی ہم اسے بچانے میں ناکام رہے اور وہ ہمیں اس دنیا میں
اور آخرت میں کبھی معاف نہیں کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ سب سے چھوٹے تابوت
اٹھانا سب سے زیادہ بھاری ہوتا ہے، میں یہ جانتا ہوں کیونکہ میں نے حالیہ
بھارت کے ساتھ تصادم کے دوران ارتضی عباس کا تابوت اٹھایا تھا،وہ صرف چھ
سال کا تھا، اس لیے ہم غزہ کے ان بچوں یا دنیا کے کسی بھی کونے کے کسی بھی
بچے کو ناکام نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہیے، ہمیں ابھی جنگ بندی کا
راستہ تلاش کرنا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کی ایک خودمختار ریاست
کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی ہوں
اور جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اب مزید اسرائیلی
بیڑیوں میں نہیں رہ سکتا، اسے آزاد ہونا چاہیے اور پوری وابستگی اور پوری
قوت کے ساتھ آزاد ہونا چاہیے۔انہوں نے حال ہی میں کئی ممالک کی جانب سے
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ
وہ بھی ایسا کریں۔
اس ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ کی مسلم ممالک کے رہنماں سے
ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امریکی صدر کی بر وقت پہل کو سراہا کہ
انہوں نے غزہ پر یہ اجلاس بلایا۔وزیراعظم شہباز شریف کہا کہ میں بھی اس
مشاورتی عمل کا حصہ تھا اور میں اللہ تعالی سے امید اور دعا کرتا ہوں کہ یہ
بہت قریب مستقبل میں جنگ بندی کی امید کو دوبارہ زندہ کرے۔انہوں نے دوحہ
پر اسرائیل کے حالیہ حملے پر بھی تنقید کی جس میں حماس کے رہنماں کو نشانہ
بنایا گیا تھا۔
اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے قطر کے ساتھ اظہارِ
یکجہتی کیا۔وزیراعظم نے یوکرین تنازعے کے پرامن حل کی کوششوں کی بھی حمایت
کی، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہو تاکہ اس طویل جنگ سے پیدا ہونے
والی انسانی تکالیف اور عالمی ابتری کا خاتمہ ہو سکے۔افغانستان کے حوالے سے
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے کے امن کے لیے ضروری ہے، افغان
حکومت کو انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حقوق کے حوالے سے اقدامات
اٹھانا ہوں گے، ہم امید کرتے ہیں دہشتتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے گی
اور اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ
نفرت کیخلاف کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، بھارت کی ہندوتوا، سمیت دیگر
نظریات پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں، اسلاموفوبیا کے حوالے سے بڑھتے واقعات
کو بھی روکنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مشترکہ
طور پر اقدامات اٹھانا ہوں گے، 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستان نے کئی
جانوں اور34 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا، رواں برس ایک بار پھر پاکستان
ان موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں
سیلاب نے تباہی پھیر دی ہے، جس سے ہزاروں دیہات متاثر ہوئے، لاکھوں افراد
بے گھر اور ایک ہزار سے زائد جاں بحق ، اربوں ڈالر کا مالی نقصان ہوا جس
میں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور دیگر نقصانات ہوئے، جس کے بعد میں
نے کلائمیٹ ایمرجنسی کا اعلان کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان
کا گلوبل وارمنگ میں ایک فیصد سے کم حصہ ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان
کلائمیٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے
کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہورہا ہے، یہ انصاف
نہیں، یہ برابری نہیں، آپ یہ کیسے امید لگا سکتے ہیں جوترقی پذیر ملک ہے ،
ہر سال بدترین موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے، اس کے لیے ہمیں قرضے
لینے پڑتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مائیکرو اکنامک
ریفارمز کی ہیں، اور ٹیکس کے نظام کو بہتر، سرمایہ کاری کوفروغ دینے کیلیے
کوشاں ہیں، حکومت پاکستان نے ڈیجیٹلائزیشن کے لیے اقدامات اٹھائے، اے آئی
اور کرپٹو جیسے اقدامات مستقبل کی ضرورت ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چین
کے گلوبل گورننس کے حوالے سے اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان ہمیشہ
امن،انصاف اور ترقی کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔