جنگ بندی کی امریکی تجویز پر حماس مثبت رد عمل دینے کے لیے تیار

حماس مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کے غزہ سے انخلا کی حامی ہے،ذرائع

اتوار 28 ستمبر 2025 13:30

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2025ء)فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس جنگ بندی کی امریکی تجویز پر مثبت رویہ اپنانے کے لیے تیار ہے۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی تحریک حماس مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کے غزہ سے انخلا کی حامی ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ طویل المدتی جنگ بندی کی بھی مخالفت نہیں کرتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحریک نے مصر کی اس تجویز کو قبول کر لیا ہے جس کے مطابق غزہ کی انتظامیہ ماہرین اور ٹیکنوکریٹس کے حوالے کی جائے گی۔

اسی تناظر میں ذرائع کا کہنا تھا کہ حماس اپنے اسلحے کو قومی حق سمجھتی ہے جو قبضے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔اسی دوران امریکا نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں عالمی رہنماں کے اجلاس کے موقع پر مشرق وسطی کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جس کا مقصد تقریبا دو برس سے جاری غزہ کی جنگ کا خاتمہ ہے۔

(جاری ہے)

امریکی منصوبے میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے، جب کہ اس کے بدلے 100 سے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

منصوبے میں حماس کو ہتھیار پھینکنے کی شرط پر عام معافی کی بات بھی کی گئی ہے۔ ا س کے علاوہ غزہ ہیومنیٹیرین فانڈیشن کو غزہ سے نکالنے اور اقوام متحدہ کے تحت انسانی امداد کی فوری اور غیر مشروط فراہمی کی شق بھی تجویز میں موجود ہے۔امریکی منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج مرحلہ وار غزہ سے نکلے گی اور مکمل انخلا کے لیے ایک ٹائم فریم طے کیا جائے گا، ساتھ ہی مقامی آبادی کے لیے محفوظ راہداریاں قائم کی جائیں گی۔

پلان میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے پانچ سالہ پروگرام شامل ہے جس پر ایک بین الاقوامی اتحاد کام کرے گا، جب کہ ایک فلسطینی سکیورٹی فورس قائم کی جائے گی جو عرب اور بین الاقوامی نگرانی میں غزہ کا نظم و نسق سنبھالے گی۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے جو اندرونی اور بیرونی دبائو کا سامنا کر رہے ہیں نے تاحال ٹرمپ کے پیش کردہ 21 نکاتی منصوبے پر اپنا واضح مقف ظاہر نہیں کیا۔