اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 ستمبر 2025ء) ویتنام کی سرکاری میڈیا کے مطابق بوالوئی سمندری طوفان کے سبب بارش اور تیز ہواؤں نے ملک کے وسطی حصے میں سڑکوں کو زیرِ آب کر دیا، مکانوں کی چھتیں اڑا دیں اور کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ طوفان اب کمزور ہو کر پیر کو لاؤس میں داخل ہوگیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق طوفان نے کئی کمیونیٹیز کو متاثر کیا، مکانات، اسکولوں اور بجلی کے کھمبوں کو نقصان پہنچایا، عارضی پل بہا دیے اور مختلف صوبوں میں سڑکیں اور ندی پار کرنے کے راستے ڈبو دیے۔
شہروں میں سیلاب کے باعث گاڑیاں ڈوب گئیں اور پہاڑی علاقے کٹ گئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق 17 لاپتہ ماہی گیروں کی تلاش جاری ہے۔صبح کے وقت طوفان کا مرکز نگیے آن صوبے اور لاؤس کی سرحد کے قریب تھا، جہاں ہواؤں کی رفتار 74 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
(جاری ہے)
دوپہر تک یہ طوفان لاؤس میں داخل ہو گیا اور کمزور ہو کر استوائی دباؤ میں تبدیل ہو گیا۔
ویتنامی حکام نے پہلے ہی ماہی گیروں کو کشتیاں سمندر میں لے جانے سے روک دیا تھا اور چار ساحلی ہوائی اڈوں کی پروازیں معطل کر دی تھیں۔
ہلاکتیں اور تباہی
حکام کے مطابق 12 اموات میں سے نو صوبے نِنھ بنھ میں ہوئیں، جہاں تیز ہواؤں سے مکانات گر گئے۔ تھن ہوا صوبے کے ایک مقامی افسر ہلاک ہو گئے جب وہ طوفان سے بچاؤ کی تیاریوں کے بعد گھر لوٹ رہے تھے اور ان پر درخت گر گیا۔ ہیو شہر میں ایک شخص سیلابی ریلے میں بہہ گیا جبکہ ڈینانگ میں ایک اور ہلاکت رپورٹ ہوئی۔
کوانگ تری صوبے میں تیز ہوا نے ایک ماہی گیر کشتی کو لنگر انداز کرنے والی رسیاں توڑ دیں، جس سے کشتی اور اس پر موجود نو افراد بہہ گئے۔
ان میں سے چار تیر کر کنارے پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ جیا لائی صوبے میں خاندانوں نے آٹھ ماہی گیروں سے رابطہ کھو جانے کی اطلاع دی۔سرکاری میڈیا کے مطابق طوفان آنے سے 3 لاکھ 47 ہزار سے زائد گھر بجلی سے محروم ہو گئے۔ تیز جھکڑوں نے ہائی وے کے ساتھ ساتھ گھروں کی ٹین کی چھتیں اڑا دیں اور کنکریٹ کے کھمبے گرا دیے۔
فانگ نھا، جو دنیا کی سب سے بڑی غاروں میں سے کچھ کا مسکن ہے، وہاں کے رہائشیوں نے "خوفناک جھکڑوں" اور موسلا دھار بارش کی اطلاع دی ہے۔
ایک مقامی شہری لے ہینگ نے سرکاری میڈیا وی این ایکسپریس کو بتایا، ''کوئی باہر جانے کی ہمت نہیں کر رہا ہے۔‘‘
ویتنام نے طوفان کے متوقع اثرات کے باعث ہزاروں افراد کو وسطی اور شمالی صوبوں سے نکال لیا گیا تھا۔ یہ طوفان شمالی ساحلی صوبے ہا تینھ میں رات 12:30 بجے آیا، جس کے ساتھ 133 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھی، سمندر میں ایک میٹر سے زیادہ اونچی طوفانی لہریں اٹھ رہی تھیں اور شدید بارش ہوئی۔
بوالوئی نے پہلے فلپائن میں تباہی مچائی تھی
بوالوئی اس سے قبل جمعہ سے فلپائن میں کم از کم 20 ہلاکتوں کا باعث بن چکا تھا، جن میں زیادہ تر ڈوبنے اور درخت گرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ جب کہ کئی شہروں اور قصبوں میں بجلی منقطع ہو گئی تھی۔ تقریباً 23 ہزار خاندانوں کو 1,400 سے زائد ایمرجنسی شیلٹرز میں منتقل ہونا پڑا۔
یہ ایک ہفتے میں ایشیا میں دوسرا بڑا طوفان تھا۔
طوفان راگاسا، جو کئی برسوں میں آنے والے سب سے طاقتور طوفانوں میں سے ایک تھا، شمالی فلپائن اور تائیوان میں کم از کم 28 اموات کا سبب بنا، پھر چین میں داخل ہوا اور جمعرات کو ویتنام کے اوپر چھا گیا۔ماہرین کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے ایسے طوفان زیادہ طاقتور ہو رہے ہیں اور بارش زیادہ شدید ہو رہی ہے، کیونکہ گرم سمندر استوائی طوفانوں کو زیادہ توانائی فراہم کرتے ہیں، جس سے ہوائیں تیز تر، بارشیں زیادہ بھاری اور مشرقی ایشیا میں بارش کے پیٹرن تبدیل ہو رہے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین