مظفرآباد و دیگر ملحقہ ڈویژنز میں احتجاج کے دوران گولیاں چل گئیں، حالات کشیدہ

11 افراد زخمی، ایک شہری کے جاں بحق ہونے کی اطلاع، ریاست ہمیں قتل کر رہی ہے، ہم اب بھی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے؛ عوامی ایکشن کمیٹی

Sajid Ali ساجد علی پیر 29 ستمبر 2025 17:04

مظفرآباد و دیگر ملحقہ ڈویژنز میں احتجاج کے دوران گولیاں چل گئیں، حالات ..
مظفرآباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 ستمبر2025ء ) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد و دیگر ملحقہ ڈویژنز میں احتجاج کے دوران گولیاں چلنے کے باعث حالات کشیدہ پوگئے، عوامی ایکس کمیٹی کا کہنا ہے کہ ریاست ہمیں قتل کر رہی ہے، ریاست کے ادارے مظفر آباد میں عوام کو قتل کر رہے ہیں، ریاست نے غنڈے ساتھ رکھے ہوئے ہیں جو یہ کر رہے ہیں ہمارے پاس سارے ثبوت ہیں، ریاست مظفرآباد کو لال چوک سرینگر بنانا چاہتی ہے، ہم بھی تیار ہیں، ہمارا ایک کارکن شہید ہو گیا درجن سے زائد زخمی ہیں لیکن ہم اب بھی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر بھر میں تمام چھوٹے بڑے شہروں اوردیہات میں عوام کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی اور ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کیے گئے، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، اس دوران مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی گئی، آزاد کشمیرمیں دوسرے روز بھی انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند ہے، پہلی مرتبہ لینڈ لائن ٹیلی فون سروس بھی مکمل بند کردی گئی، کشمیر کے شہریوں کے ریاست کے باہر رابطے منقطع ہوگئے، بیرون ملک کشمیریوں کے بھی اپنے پیاروں سے رابطے نہیں ہوسکے، انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان زیب النسا نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروسز وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر بند کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ ریاست میں شٹرڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال عوامی ایکشن کمیٹی نے دے رکھی ہے، عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹرآف ڈیمانڈ پر ہڑتال کی، جن میں مہاجرین کی 12 نشستیں اوراشرافیہ کی مراعات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر بات چیت کی حامی بھرتے ہوئے ان سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی۔

مسلم لیگ ن کشمیر کے عہدے دار اور سابق وزیراطلاعات مشتاق احمد منہاس نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے عوامی ایکشن کمیٹی کو اپنی ہڑتال منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے، ہماری وزیراعظم پاکستان کے ساتھ ہڑتال کے معاملے پر بات ہوئی، انہوں نے بہت تحمل سے ہماری بات سنی اور کہا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تقریبا 98 فیصد مطالبات پر ہم آہنگی ہو گئی تھی، صرف دو مطالبات پر ڈیڈ لاک تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے میرا یہ پیغام عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں تک پہنچا دیں کہ میں دو دن میں پاکستان پہنچ جاﺅں گا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں کو میں خود بلاﺅں گا، وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بھی اپیل کی کہ کشمیریوں کے جو بھی مسائل ہیں ان سے متعلق وہ اپنا کردار ادا کریں گے، انہوں نے یہ اپیل کی ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی پاکستان اور کشمیر کے وسیع تر مفاد میں احتجاج منسوخ کر دیں کیوں کہ انڈیا اس کو ہائی لائٹ کرے گا اور یوں یہ جگ ہنسائی کا باعث بنے گی۔

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے سرکردہ رکن شوکت نواز میر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ سننے میں آیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے یہ بیان دیا کہ میں خود آ کر یہ مسائل دیکھنا چاہتا ہوں اور اس احتجاج کو کال آف کریں، تو میں اپنے حکام بالا سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے انٹرنیٹ سروس بند کرکے ہمیں بہت پرانے دور میں لا چھوڑا ہے کہ ہم اپنی بات کسی تک پہنچا نہیں سکتے اور نہ ہی کسی کی بات سن سکتے ہیں، آپ اس سے کیا تاثر دینا چاہتے ہیں؟ آپ نے ہمیں ایک بند گلی میں دھکیل دیا ہے، اگر وزیراعظم پاکستان نے واقعی یہ بیان دیا ہے تو آپ کو انٹرنیٹ سروس کو بحال کرنا پڑے گا تاکہ ہم ان کے بیان کو دیکھتے ہوئے اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرسکیں۔

بتایا جارہا ہے کہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت کے سامنے 38 مطالبات پر مبنی ایک چارٹر آف ڈیمانڈز رکھا تھا، جس میں اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ اور پاکستان میں مقیم مہاجرین جموں کشمیر کی کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں مختص 12 نشستوں کے خاتمے جیسے مطالبات شامل تھے، ان مطالبات پر مذاکرا ت کے لیے 25 ستمبر کو اسلام آباد کی جانب سے وزیر امور کشمیر امیر مقام اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری مظفرآباد پہنچے تھے، مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی، اسلام آباد کے نمائندوں اور مقامی حکومت کے ارکان کے درمیان طویل مذاکراتی نشست بے نتیجہ ختم ہو گئی تھی۔