حضرت محمدؐ کا مشن باطل نظام کو بدل کر اسلام کا عادلانہ نظام قائم کرنا تھا ،آج بھی ہے، ڈاکٹراسامہ رضی

حضرت محمد ؐ نے انسان کو آزادی 1400 سال پہلے ہی آئیڈیل صورت میں عطا کردی تھی،سیرت النبی کانفرنس سے خطاب عوام حکمرانوں کو جانتے ہیںکہ وہ عملی زندگی میں کس کی مانتے ہیں، قانون کس کی مرضی پر بناتے ہیں ،مفتی منیب الرحمن اسلام حقوق سے زیادہ فرائض پر زور دیتا ہے۔ نفاذ شریعت کا مطالبہ ختم نبوت تحریک کی طرح کیا جائے،شجاع الدین شیخ علمائے کرام رہنمائی کریں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوة کی روشنی میں حالات کس طرح بدلیں گے،سید وجیہ حسن

پیر 29 ستمبر 2025 20:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2025ء)جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف تبلیغ، درس و تدریس کے لیے نہیں بھیجا گیا، باطل نظام کو بدل کر اسلام کا عادلانہ نظام قائم کرنا آپ کا مشن تھا اور آج بھی ہے۔ جماعت اسلامی اسی مشن کے لیے جدو جہد کر رہی ہے ،پاکستان میں عوام کی رائے کو کچلا گیا ہے ،ملک میں رائج نظام ظالمانہ اور استحصالی ہے۔

میڈیا اور عدالتیں بھی آزاد نہیں ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کو آزادی 1400 سال پہلے ہی آئیڈیل صورت میں عطا کردی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میںسیرت النبی ؐکانفرنس بعنوان ’’عہد رسالت میں انسانی حقوق، آزادی اور انصاف- آج کے تقاضے‘‘ سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے معروف اسکالر مفتی منیب الرحمن، امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ، امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہہ حسن اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ شکیل خان نے نظامت کی، ایاز صدیقی نے نعت رسول مقبول ؐپیش کی۔ کانفرنس میں خواتین سمیت شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔اسامہ رضی نے مزید کہا کہ حالیہ پاک سعودی معاہدے اور ابراہام اکارڈ میں کیا تعلق ہے، ابھی یہ واضح نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک خصوصاً نوجوانوں نے آمریت کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر دیا ہے۔ ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ملک میں مسئلے کی جڑ کو سقوط ڈھاکہ کے وقت اور 1977ء کی تحریک کی ناکامی کے بعد بھی سمجھا نہیں جاسکا، لیکن آج عوام اس جڑ کو پہچان چکے ہیں۔ 78 سال سے عوام کو جو کچھ دکھایا اور بتایا جا رہا ہے، دینی حلقوں کو چاہیے کہ اسے گہری نظر سے دیکھ کر لائحہ عمل بنائیں۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ عوام حکمرانوں کو اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ عملی زندگی میں کس کی مانتے ہیں، قانون کس کی مرضی پر بناتے ہیں۔ قادیانیوں کو پاکستان کا آئین تسلیم کرنا ہوگا جس میں انہیں غیر مسلم قرار دیا گیا ہے۔ انہیں اقلیتوں کے حقوق دیے جائیں جس طرح دیگر اقلیتوں کو حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028ء تک سودی نظام کا مکمل خاتمہ ہونا ہے لیکن فی الحال بینکوں میں اس حوالے سے کوئی سرگرمی نہیں ہے بلکہ حکومت عالمی بنک سے سودی قرض کا 20 سالہ معاہدہ کرنے جا رہی ہے، اس کی نیت کے خلوص کے آثار نہیں ہیں۔

شجاع الدین شیخ نے کہا کہ اسلام حقوق سے زیادہ فرائض پر زور دیتا ہے۔ نفاذ شریعت کا مطالبہ اسی طرح تحریک بنا کر کیا جائے جس طرح ختم نبوت تحریک کے موقع پر کیا گیا تھا۔ بد قسمتی سے پاکستان میں ہر بچہ سوا تین لاکھ روپے کا مقروض پیدا ہوتا ہے۔ سید وجیہ حسن نے کہا کہ ملک میں نظام انصاف کا یہ حال ہے کہ ججز انصاف کی دہائی دینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

عوام کا کیا حال ہو رہا ہوگا دوسری طرف خاص لوگوں کے لیے عدالتیں رات کو کھل جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں دس کروڑ مفلس روز بھوکے سوتے ہیں۔ حالات وہاں پہنچ چکے ہیں کہ اکثریت کا گزارہ مشکل ہے۔ علمائے کرام رہنمائی کریں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوة کی روشنی میں حالات کس طرح بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر پوری امت بے بس اور حکمران بے حس ہیں۔ افسوس، ہمارے حکمران اس ٹرمپ کو نذرانے پیش کر رہے ہیں جو غزہ کی بربادی میں پوری طرح سے شریک جرم ہے۔