Live Updates

رواں سال چین کو 10 ہزارمیٹرک ٹن تل برآمد کرنے کا ہدف مقرر

پاکستان سے چین کو تل کی برآمدات 1 ارب ڈالر سے تجاوز کریں گی

منگل 30 ستمبر 2025 16:03

گوادر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2025ء)پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان جاری زرعی تعاون اور چینی کمپنیوں کی زیر قیادت ’’کنٹریکٹ فارمنگ‘‘منصوبے کے ذریعے 2025 کے اختتام تک چین کو 10 ہزار میٹرک ٹن تل برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کیلئے عملی اقدامات جاری ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ماڈل خاص طور پر چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (CMEC) پاکستان جیسے چینی اداروں کی جانب سے متعارف کروایا گیا ہے، کنٹریکٹ فارمنگ کے تحت 5,000 ایکڑ سے زائد رقبے پر تل کی کاشت کی جا رہی ہے جس کا مقصد برآمدات میں اضافہ، کسانوں کو جدید طریقہ زراعت کی تربیت، زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور زرعی ڈھانچے کی بہتری ہے۔

(جاری ہے)

سی ایم ای سی کے ایک اہلکار لیو نے گوادر پرو کو بتایا کہ پاکستان کا چین کو تل کی برآمد کا ہدف 10,000 میٹرک ٹن ہے۔ انہوں نے کہا اگرچہ حالیہ سیلاب سے اس ہدف کو نقصان پہنچ سکتا ہے، تاہم یہ ہدف قابلِ حصول ہے کیونکہ سی پیک کے تحت زرعی تعاون کے نتیجے میں کنٹریکٹ فارمنگ کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق سی ایم ای سی پاکستان، جو سی ایم ای سی گروپ(SINOMACH )گروپ کا ایک اہم ذیلی ادارہ کا حصہ ہے،اس نے 2020 میں پاکستان میں تقریباً 500 ایکڑ پر کنٹریکٹ فارمنگ کا آغاز کیا۔

ماہرین کے مطابق آنے والے برسوں میں چین کو تل کی برآمدات کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق 2024 میں پاکستان کی چین کو تل کی برآمدات 226 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں نمایاں پیش رفت کی علامت ہے۔ اس برآمدی اضافے کی بنیادی وجوہات میں جدید زرعی طریقہ کار، بہتر کوالٹی کنٹرول، اور پاکستانی کسانوں اور چینی درآمد کنندگان کے درمیان براہ راست تجارتی روابط کا قیام شامل ہے۔

چینی درآمد کنندگان نے پاکستانی تل کے معیار پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، جو عام طور پر خوردنی تیل، نمکین اشیائ اور صحت بخش غذائوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان سے تل کی برآمدات میں ہونے والے نمایاں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں جدید زرعی طریقہ کار، معیار کی بہتر نگرانی، اور پاکستانی کسانوں و چینی درآمدکنندگان کے درمیان براہ راست تجارتی روابط کا قیام شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق، چینی درآمدکنندگان نے پاکستانی تل کے معیار کو تسلیم کرتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تل کے یہ بیج چین میں خوردنی تیل، نمکین اشیاء اور صحت بخش غذاؤں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیے جا رہے ہیں جس سے ان کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سی ایم ای سی کے ایک اور اہلکار شی آلین نے بتایا کہ چین-پاکستان بائیو ہیلتھ ایگریکلچر اوورسیز ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن پارک کے تحت بائیو ہیلتھ تل کے آرڈر ڈیمانسٹریشن فارم نے اب تک تل کی 17 اقسام متعارف کروائی ہیں،یہ منصوبہ سی ایم ای سی ، نارتھ ویسٹ ایگری کلچرل اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی (NWAFU) اور پاکستان کے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔

تجربات کے ذریعے ہم نے پاکستان کے لیے موزوں اقسام کی نشاندہی کی ہے اور بائیو ہیلتھی تل کی پیداوار کے لیے تکنیکی معیارات بھی قائم کیے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق ماضی میں پاکستان کی زرعی برآمدات کی حالت انتہائی خراب تھی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی سالانہ رپورٹ،دی اسٹیٹ آف اکانومی 2017-18کے مطابق، 2018 میں چین کی عالمی غذائی درآمدات تقریباً 99.6 ارب ڈالر تھیں، جس میں پاکستان کا حصہ صرف 0.37 فیصد تھا۔

اس مایوس کن صورتحال میں سی پیک، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، زرعی تعاون کے لیے متحرک ہوا۔ پاکستان اور چین کے بڑھتے ہوئے زرعی تعاون کے نتیجے میں پاکستان نے 2022 کے پہلے چھ ماہ میں چین کو 610 ملین ڈالر مالیت کی مختلف زرعی مصنوعات برآمد کیں جبکہ 2023 میں یہ مجموعی برآمدات ایک ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئیں۔ اگر یہ مشترکہ تعاون اسی طرح جاری رہا، تو پاکستان کی چین کو زرعی برآمدات کا ممکنہ حجم آئندہ برسوں میں 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات