سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پرمزید غور آئندہ اجلاس میں جاری رکھنے کافیصلہ

بدھ 1 اکتوبر 2025 19:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پرمزید غور آئندہ اجلاس میں جاری رکھنے کافیصلہ کیاہے۔قایمہ کمیٹی کااجلاس بدھ کویہاں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ٹیکس انتظامیہ اور مالیاتی قانون سازی سے متعلق اہم امورکاجائزہ لیاگیا۔

کمیٹی نے 16 جولائی 2025ء کے صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد نہ ہونے کا جائزہ لیا۔کمیٹی کوبتایاگیاکہ معاملہ اشیاء کی درجہ بندی اور فیڈرل ٹیکس محتسب کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے۔ کمیٹی کی رائے تھی کہ محتسب کے دفتر اور صدارتی حکم نامے کا بنیادی مقصد حتمی اپیل کا فورم فراہم کرنا ہے اور اس کے فیصلوں کو چیلنج کرنا اس مقصد کو متاثر کرے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں طے پایا کہ مسئلہ کے حل میں معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کی قانونی رائے کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی۔

اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی جانب سے ایف بی آر کی طرف سے سینیٹرز کو ہراساں کرنے کے الزامات کاجائزہ لیاگیا۔ چیئرمین کمیٹی نے ڈاکٹر افنان اللہ خان کو مشورہ دیا کہ وہ متعلقہ فورم پر زیر التواء اپیل کے فیصلے کا انتظار کریں۔ کمیٹی نے زور دیا کہ ٹیکس انتظامیہ میں غیر جانبداری برقرار رکھی جائے اور ریاستی اداروں کو سیاسی انتقام کے آلہ کار کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

اجلاس کے شرکا کو ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر بھی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کوبتایا گیا کہ اس بل کا مقصد ورچوئل اثاثوں کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک قائم کرنا ہے تاکہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تحفظ فراہم کیا جا سکے، غلط استعمال روکا جا سکے اور ساتھ ہی جدت اور نوجوانوں کی معاشی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔ اراکین نے زور دیا کہ فریم ورک کو پاکستان کی قومی ترجیحات کے مطابق ہونا چاہیے۔

انہوں نے صارفین کے تحفظ، ریگولیٹری اداروں کے دائرہ کار میں ممکنہ تضاد، لائسنس ہولڈرز کی ذمہ داریوں اور بل کے موجودہ قوانین سے تعلق سے متعلق سوالات اٹھائے۔ کمیٹی نے رائے دی کہ بل کی بعض شقوں میں مزید بہتری کی ضرورت ہے اور فیصلہ کیا کہ بل پر مزید غور آئندہ اجلاس میں جاری رکھا جائے گا۔اجلاس میں سینیٹرز عبدالقادر، ڈاکٹر افنان اللہ خان، شیری رحمان، فیصل واوڈا، دلاورخان، فاروق حامدنائیک، احمد خان، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمداورنگزیب، اٹارنی جنرل آف پاکستان، وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔