آئی جی سندھ کی ٹریفک قوانین اور فیس لیس ای ٹکٹنگ چالان سے متعلق آگاہی سیمینا میں شرکت

جمعرات 2 اکتوبر 2025 16:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے جمعرات کو ٹریفک قوانین اور فیس لیس ای ٹکٹنگ چالان سے متعلق آگاہی سیمینار میں شرکت کی ۔سیمینارٹریفک پولیس کراچی کی جانب سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں ایڈشنل آئی جیزکراچی،ویلفیئر،سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ،ڈی آئی جیز ڈرائیونگ لائسنس،آئی ٹی، ایس پی سی اے افسران،سمیت سندھ حکومت کے مختلف محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

سیمینار میں سابق آئی جیز،پولیس افسران، معروف تعلیم دان،یونیورسٹی پروفیسرز، وکلا،ٹرانسپورٹرز،کاروباری حضرات،صنعتکار،آئی ٹی ماہرین،سماجی تنظیموں کے اراکین،شوبزاداکار،ذرائع ابلاغ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادنے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔تقریب میں فیس لیس اور ای ٹکٹنگ کے حوالے سے پروموشنل ویڈیو دکھائی گئی۔

ڈی آئی جی ٹریفک سید پیر محمد شاہ نے ای ٹکٹنگ سے متعلق تعارف نامہ پیش کیا۔اس موقع پر ای ٹکیٹنگ چالان سے متعلق بنائی گئی کراٹ(KRAAT) ڈیجیٹل ایپلیکیشن سے متعلق تفصیلات سے شرکا کو آگاہ کیا۔تقریب میں شوبز کے معروف اداکار کاشف خان کو ٹریفک پولیس کراچی کا سفیر بھی نامزد کیا گیا۔میرشبرعلی،پروفیسر این ای ڈی یونیورسٹی نے شہر میں انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم پر تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے بتایا کہ رواں سال 211 شہری ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوئے۔ حادثات کا شکار ہونے والوں میں موٹر سائیکل سواروں کی تعداد زیادہ تھی۔ اکثر حادثات ہٹ اینڈ رن کے ہیں جو فوری پتہ نہیں لگتے۔اس نظام کے تحت تمام ہیوی اور لائٹ وہیکلز میں ٹریکرز کی تنصیب لازمی ہوگی۔ٹریکرز کا کنٹرول ٹریفک پولیس کے پاس ہوگا۔اوور اسپیڈنگ یا دیگر وجوہات کے باعث ہونیوالے حادثات پر ٹریفک پولیس کی نگاہ ہوگی۔

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے کہا کہ شہری اس نظام کو اون کریں یہ آپکی زندگی کے تحفظ کا ضامن ہوگا۔گذشتہ سال ٹریفک حادثات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ٹریفک حادثات کو مدنظررکھتے ہوئے فوری حکمت عملی ترتیب اور عملدرآمد کروایا گیا۔ ٹریفک قوانین کے نفاذ میں شہریوں اور پولیس کے مابین انٹریکشن پولیس کے خلاف منفی تاثر کی وجہ بنا۔

ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی صورت میں شکایات اکثر بڑھ جاتی ہیں۔فیس لیس ای چالان جو کہ آئندہ سال کے لیئے تھا ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اسے فوری نافذالعمل بنایا جائے۔اب ٹیکنالوجی فیصلہ کریگی کہ کس کی غلطی ہے اور کون قانون کے خلاف گیا۔مانیٹرنگ روم سے عملہ صرف اور صرف کیمرے کی آنکھ سے شواہد محفوظ کریگا اور آگے منتقل کریگا۔ انہوںنے کہا کہ ٹریفک کے بہا ؤکو بہتر بنانیکے لیئے ایک بہت بڑے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔

یہ نظام پولیس کے اختیارات سے تجاوز اور شہریوں کیساتھ منفی برتاؤ کو ختم کریگا۔پہلے دن سے ہی ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔وزارت ٹرانسپورٹ، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن،ڈرائیونگ لائسنس برانچ کو ہم اپنا معاون اور ساتھی بنارہے ہیں۔یہ ایک ٹیم ورک کی صورت میں جب یہ نظام نافذ ہوگا تو کراچی میں ٹریفک قوانین سے متعلق شعور فروغ پائیگا۔

اس نظام کے حوالے سے مطلوبہ اخراجات کی سفارشات کو وزیر اعلی سندھ اور وزیر داخلہ سندھ نے بلاکسی عذر یا تعامل کے منظور کیا۔جس پر ہم انکے شکر گذار ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس نظام اور قانون کی ترتیب لیئے ہماری ہر طرح سے سپورٹ کی اور قانون کو باقاعدہ طور پر منظور کیا۔ہماری کوشش ہیکہ اس نظام کا جلد سے جلد نفاذ کیا جائے۔

مہذب دنیا میں ٹریفک نظام کیمراز کی مدد سے چل رہا ہے وہاں سڑکوں پر ٹریفک پولیس دکھائی نہیں دیتی۔ اس نظام کو لانے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی،ڈی آئی جی ٹریفک اور انکی ٹیم کا مرکزی کردار ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمارا یا اس شہر کا سب سے بڑا مسئلہ ماہر اور تربیت یافتہ ڈرائیورز کا نہ ہونا ہے۔تسلسل کیساتھ ٹریفک حادثات کا ہونا سڑکوں پر ماہر اوتربیت یافتہ ڈرائیور کی عدم موجودگی ہے۔

خطرناک اور جان لیوا حادثات کی شرح 90 پلس سے کم ہوکر 50تک آگئی ہے۔ای ٹکٹنگ پر جانیکے لیئے ہم نے ڈرائیونگ لائسنس سسٹم کو جدید اور ماڈرن سہولیات سے آراستہ کیا۔ڈی آئی جی ڈیل نے 28 ستمبر 2024 سے آن لائن ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کا آغاز کیا۔جس پر میں بذات خود انھیں اور انکی ٹیم کو شاباش دیتا ہوں۔اب تک چار لاکھ پچھتر ہزار شہریوں نے رجسٹریش کرائی اور تقریبا تین لاکھ شہریوں نے ڈرایونگ لائسنس آن لائن وصول کیئے۔

نئے قانون میں ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ پر ہم نے زیادہ سے زیادہ جرمانہ رکھا ہے۔جرمانہ زیادہ رکھنے کا مقصد ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر شہریوں کو گاڑیاں چلانے سے روکنا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی چلے جائیں زیادہ جرمانوں کے باعث کوئی شہری ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانیکا سوچ بھی نہیں سکتا۔اس قانون کے تحت بلا لائسنس موٹرسائیکل چلانے پر 20 ہزار،کار پر 25 ہزار،ایل ٹی وی پر 30 ہزار جبکہ ہیوی وہیکل پر 50 ہزار کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ٹریفک انجینئرنگ کو ہمیں بہتر سے بہتر بنانا ہوگا اور انھیں درپیش جملہ مسائل کو ہمیں حل کرنا ہوگا۔ٹریفک انجینئر بیورو کے انجینیئرزباصلاحیت ہیں تاہم انھیں وسائل کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ہیلمٹ کے استعمال سے متعلق شہریوں میں شعور اجاگری اور تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔اگر کچھ ایریاز میں کیمراز نہیں ہیں ہمیں تب بھی کہیں سے تو آغاز کرنا ہی ہے۔

ایسے سوالات نے ہمارے کئی سال ضائع کردیئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ کمپلین میکنزم ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر چلے گا۔اگر کسی کو اس نظام سے کوئی شکایت ہوگی تو وہ ہمارے پینل سے رجوع کریگا۔جس میں پبلک کے نمائندے بھی ہونگے۔کمپلین میکنزم انتہائی شفاف اور غیرجانبدار ہوگا۔لوگوں میں ٹریفک قوانین کی بابت شعور اجاگری سیمینار کے انعقاد پر میں ڈی آئی جی ٹریفک،انکی ٹیم اور جملہ اسٹیک ہولڈرز کا انتہائی مشکور و ممنون ہوں۔

تمام اسٹیک ہولڈرز، معروف شخصیات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ شخصیات نے پولیس کے ساتھ ملکر ٹریفک کے نو متعارف نظام اور قانون کو کامیاب اور موثر بنانا ہوگا۔تقریب میں موجود ماہرین بشمول ڈاکٹر راشد جمعہ روڈ ٹریک اینرجی ریسرچ اینڈ پروجیکٹ / پرنسپل انویسٹیگیٹر،ڈاکٹر محمد احمد پروفیسر / لیکچرار این اے ڈی یونیورسٹی ایڈووکیٹ اقبال عنایت جتوئی، سابقہ آئی جی جہانگیراور ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے ٹریفک قوانین، عمل درآمد اور مستقبل کی حکمت عملی، وجوہات، روک تھام اور دیگر موضوعات پر شرکا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پر سیر حاصل معلومات اور آگاہی پر مشتمل بالترتیب تفصیلی جوابات دیئے۔