۷ اسرائیل کی جانب سے غزہ جانے والے امدادی فلوٹیلا پر کارروائی، عالمی رہنماؤں اور عوامی مظاہروں کا سخت ردعمل

۷کولمبیا کا سب سے سخت اقدام، اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کرنے، آزاد تجارتی معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا

جمعرات 2 اکتوبر 2025 19:40

" غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اکتوبر2025ء)غزہ کے لیے انسانی امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیلی فورسز نے بین الاقوامی پانیوں میں روک کر قبضے میں لے لیا، جس پر دنیا بھر سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ عالمی رہنماؤں نے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے جبکہ مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

یہ فلوٹیلا 40 کشتیوں پر مشتمل تھا جس میں 44 ممالک کے 500 سے زائد رضاکار شامل تھے۔ ان میں امریکا، برطانیہ، بیلجیم، اسپین، ملائیشیا، ترکی، کولمبیا اور پاکستان سمیت کئی ممالک کے نمائندے موجود تھے۔ قافلہ محصور فلسطینی عوام کے لیے طبی امداد، خوراک اور دیگر ضروری سامان لے جا رہا تھا۔کولمبیا نے سب سے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کرنے اور آزاد تجارتی معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

(جاری ہے)

صدر گستاوو پیٹرو نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو "بین الاقوامی جرائم" کا مرتکب قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیا۔ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ اسرائیل نے ایک انسانی ہمدردی کے مشن کو روک کر دنیا کے ضمیر کی توہین کی ہے، جبکہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اسے "بزدلانہ حملہ" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ترکی نے اسرائیلی اقدام کو "دہشت گردی" سے تعبیر کیا، اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا نے انکشاف کیا کہ فلوٹیلا میں نیلسن منڈیلا کے پوتے بھی شامل تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امدادی سامان ہر حال میں غزہ کے عوام تک پہنچایا جائے۔یورپ میں بھی عوامی غصہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اٹلی کی مزدور یونینز نے عام ہڑتال کا اعلان کر دیا، جبکہ روم، میڈرڈ، برلن، استنبول، ایتھنز اور بیونس آئرس میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

ہسپانوی حکومت نے اسرائیل کے قائم مقام سفارت کار کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا اور بتایا کہ قافلے میں 65 ہسپانوی شہری بھی موجود تھے۔برطانیہ نے اس اقدام پر "شدید تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلوٹیلا میں شامل اپنے شہریوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے اور مطالبہ کیا کہ امدادی سامان کو فوری طور پر غزہ منتقل کیا جائے۔عالمی برادری کے بڑھتے دباؤ کے باوجود اسرائیلی حکام نے تاحال فلوٹیلا اور اس میں شامل افراد کے بارے میں تفصیلی مؤقف جاری نہیں کیا ہے۔