ثروت اعجاز قادری سے سینئر نائب امیرمرکزی جمعیت اہلسنت آزاد کشمیر محمد شریف جھاگوی کی ملاقات

ریاستی سطح پر اعلی حکام کو ذاتی طور پر عوامی ایکشن کمیٹی سے براہِ راست مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے،محمد شریف جھاگوی عوامی ایکشن کمیٹی اور انتظامیہ کے ساتھ تصادم بھی ایک سازش لگتی ہے،آزاد کشمیر کے حالات پر غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے،ثروت اعجاز قادری

جمعرات 2 اکتوبر 2025 20:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)آزاد کشمیر کی مشہور و معروف دینی شخصیت اور علامہ شاہ احمد نورانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جانے والے سینئر نائب امیر مرکزی جمعیت اہلسنت آزاد کشمیر محمد شریف جھاگوی نے قادری ہاس ناظم آباد میں چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری سے ملاقات کی۔اس موقع پر ملکی صورتحال آزاد کشمیر کے موجودہ حالات اور اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سینئر نائب امیر مرکزی جمعیت اہلسنت آزاد کشمیر محمد شریف جھاگوی نے دوران ملاقات گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جو ہلاکتیں اور زخمی ہوئے ہیں،وہ انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہیں۔

(جاری ہے)

ملاقات کے موقع پر چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے تاکہ اصل حقائق سامنے آئیں اور ذمہ داران کا تعین ہو سکے۔

مزید یہ کہ موجودہ کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان اور ریاستی سطح پر اعلی حکام کو ذاتی طور پر عوامی ایکشن کمیٹی سے براہِ راست مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے تاکہ عوام کے جائز مطالبات کو سنا اور حل کیا جا سکے۔بین الاقوامی منظرنامے کو دیکھتے ہوئے یہ بھی اہم ہے کہ کشمیر ایشو کو مزید خراب ہونے سے بچایا جائے کیونکہ بیرونی قوتیں ایسے حالات سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

مسئلہ صرف مذاکرات،شفافیت اور عوامی اعتماد کی بحالی سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بھی انتہائی اہم ہے کہ کشمیر ایشو کو مزید بگاڑ سے بچایا جائے۔ کسی بھی قسم کی اندرونی کشیدگی دشمن قوتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔اس وقت دانشمندی، تحمل اور قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مسئلے کا حل صرف شفاف تحقیقات،انصاف کی فراہمی اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔مذاکرات ہی مسائل کے پرامن حل کی ضمانت دے سکتے ہیں اور عوام کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔