نیشنل پریس کلب پر حملے کے خلاف قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چارٹر آف ڈیمانڈ وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا

منگل 7 اکتوبر 2025 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) نیشنل پریس کلب پر حملے کے خلاف قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چارٹر آف ڈیمانڈ وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا۔ نیشنل پریس کلب کے صدر اور چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی اظہر جتوئی کی سربراہی میں ہونے والی ملاقات میں سیکرٹری نیشنل پریس کلب نیر علی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے نکات پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو بریف کیا۔

اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی روشنی میں ملک بھر کے پریس کلبز کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر وزیر اعظم ، وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی وزیر اطلاعات نے بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کے احکامات دیئے اورہدایات جاری کیں کہ آئندہ ایسے کسی بھی قابل مذمت واقعے سے بچنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایسے اقدامات کریں گے کہ پولیس کسی بھی پریس کلب میں داخلے سے پہلے انتظامیہ کی باضابطہ اجازت طلب کریگی، حکومت نے نیشنل پریس کلب پر حملے کی پہلے بھی مذمت اور معذرت کی تھی اور اب بھی کرتی ہے۔ گزشتہ روز نیشنل پریس کلب میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس صدر اظہر جتوئی کی زیر صدارت ہوا جوائنٹ ایکشن کمیٹی اجلاس میں حاجی نواز رضا، افضل بٹ، شکیل احمد، شکیل قرار، سعدیہ کمال، ایم بی سومرو، نوید اکبر ، جاوید ملک، طارق ورک، رانا کوثر علی، طارق عثمانی ، محبوب الرحمن تنولی اور سیکرٹری جوائنٹ ایکشن کمیٹی نیر علی نے شرکت کی۔

اجلاس میں اراکین کی تجاویز کی روشنی میں مجوزہ چارٹر آف ڈیمانڈ کو حتمی شکل دی گئی اور کمیٹی نے درج ذیل نکات کی متفقہ طور پرمنظوری دی۔ نیشنل پریس کلب پر حملے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کر کے قرار واقعی سزا دی جائے ، حملے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے فوری طور پر اعلی سطح انکوائری کمیٹی قائم کی جائے جو وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور نیشنل پریس کلب کے نامزد کردہ صحافیوں پر مشتمل ہو۔

انکوائری کمیٹی اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے تشدد کا نشانہ بننے والے رپورٹرز، ویڈیو جرنلسٹس ، فوٹو گرافرز اور پریس کلب ملازمین کے نقصانات کا تعین کرکے ازالہ یقینی بنائے۔ نیشنل پریس کلب جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے چارٹر آف ڈیمانڈ موصول ہونے کے بعد وزارت داخلہ 24 گھنٹے میں انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے 4 روز کے اندر رپورٹ پیش کرے۔

دنیا بھر کے جمہوری ممالک کی طرح آئین پاکستان آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کی ضمانت دیتا ہے۔ پریس کلبزاور صحافتی تنظیمیں اس آزادی اظہار کے بنیادی مراکز ہیں۔ نیشنل پریس کلب پر حالیہ پولیس گردی کے اندوہناک واقعہ کے بعد لازم ہو گیا کہ ان بنیادی اداروں کے تحفظ اور تقدس کو یقینی بنایا جائے۔ ایسے واقعات کے تدراک کیلئے ضروری ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان کے وزرائے اطلاعات، سیکرٹری اطلاعات اور وفاقی دارالحکومت اور صوبائی دارالخلافوں کے پریس کلبز کے صدور پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے۔

پریس کلبز، متعلقہ یونینز اور ان کے اراکین کی حفاظت ، تقدس اور حرمت کو یقینی بنانے کیلئے زبانی یقین دہانیوں کے بجائے وزارت داخلہ سے اس کمیٹی کا باقائدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ میں صحافت اور صحافتی برادری کے تحفظ کی متعدد شقیں شامل ہیں مگر تقریباً 4 سال گزرنے کے باوجود جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن قائم نہیں ہو سکا جس وجہ سے ابھی تک کسی صحافی یا میڈیا ورکر کو ریلیف نہیں مل سکا اسلئے 2 ہفتے کے اندر کمیشن مکمل کر کے مذکورہ ایکٹ کو فعال بنایا جائے۔

اس ایکٹ کے ٹی او آرز میں تمام پریس کلبوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔پاکستان کی صحافی برادری پارلیمنٹ کو بالادست اور عوامی امنگوں کا ترجمان سمجھتی ہے لہذا ایوان بالا و ایوان زیریں کی متفقہ قراردادوں کے ذریعے پریس کلبز و یونینز کے تقدس اور ارکان کی حفاظت کی ضمانت دی جائے۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی ارکان کو چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزیر داخلہ، وفاقی وزیر اطلاعات، صوبائی وزرائے داخلہ و اطلاعات سے رابطہ کر کے مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کرائی۔