پشاور یونیورسٹی کے سینٹر فار ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ کے زیر اہتمام آفات سے متعلق آگاہی واک اور تقریب کا اہتمام

بدھ 8 اکتوبر 2025 15:43

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2025ء) پشاور یونیورسٹی کے سینٹر فار ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ کے زیر اہتمام آفات سے متعلق ایک آگاہی واک اور تقریب کا اہتمام کیا گیا۔پشاور یونیورسٹی تر جمان کے مطابق آگاہی واک اور تقریب میں شرکاء نے آفات سے بچائو کی پیشگی تیاری اور ما حولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات میں زیادہ سرمایہ کاری کی وکالت کی۔

آگاہی واک کا آغاز سی ڈی پی ایم کی عمارت سے پیوٹا چوک تک ہوا، اس میں طلباء، فیکلٹی ممبران، میڈیا اہلکاروں، سرکاری عہدیداروں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ شرکاء نے آفات کے خطرات کو کم کرنے اور ما حولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے عوامی شعور کے پیغامات پر مبنی پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔

(جاری ہے)

سی ڈی پی ایم کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قوم کے لیے اس دن کی غیر معمولی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کے دن کے تین اہم مقاصد ہیں۔ اول، یہ قوم کو آفات کی وجہ سے ہونے والے گہرے نقصانات، تباہ کاریوں اور مصیبتوں کی یاد دلاتا ہے۔ دوم، اس کا مقصد آنے والی آفات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے، جو کمیونٹی کو زندگی کی بدلتی ہوئی حقیقتوں کو اپنانے اور آفات کے خطرے کو زیادہ سے زیادہ حد تک کم کرنے کے لیے ما حولیاتی تبدیلی کے مطابق ڈھلنے پر مجبور کرتی ہے۔

سوم، یہ آفات کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے مربوط کوششیں شروع کرنے کی ترغیب، تعلیم اور بیداری پیدا کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔واک میں شریک ایک سول سوسائٹی کے نمائندے نے کہا کہ یہ تقریب آفات کے خطرات کو کم کرنے اور ریزیلینس پیدا کرنے کے لیے ایک مضبوط عزم کا مظاہرہ ہے۔ شرکاء نے اجتماعی طور پر حکومت پر زور دیا کہ وہ کمیونٹی کی حفاظت کو یقینی بنانے، معیشتوں کو بچانے اور ایک ریزیلینٹ پاکستان میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آفات کےخطرات میں کمی کی سرگرمیاں نافذ کرنے کا عہد کریں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی ڈی پی ایم کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق احمد جان نے ”آفات نہیں، ریزیلنس کو فنڈ کرو“ کے موضوع کی پرزور وکالت کرتے ہوئے مہنگی پوسٹ-ڈیزاسٹر ریلیف سے پیشگی روک تھام اور سرمایہ کاری کی طرف ایک اہم تبدیلی کا مطالبہ کیا۔