ملک میں اسٹیل کی قیمتوں میں اضافے کیلئے گٹھ جوڑ اور کارٹل بنانے پر 1 ارب 50کروڑ روپے جرمانہ عائد

بدھ 8 اکتوبر 2025 23:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اکتوبر2025ء) کمپٹیشن کمیشن نے ملک میں اسٹیل کی قیمتوں میں اضافے کے لئے گٹھ جوڑ اور کارٹل بنانے پر 1ارب 50کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا، جرمانہ ملک کے دو بڑی اسٹیل کمپنیوں میسرز عائشہ اسٹیل ملز لمیٹڈ اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ پر عائد کیا گیا ہے۔ کمپٹیشن کمیشن کی تحقیقات میں دونوں کمپنیاں کارٹلائزیشن اور قیمتوں کے تعین میں گٹھ جوڑ کے مرتکب پائے گئے ہیں یہ دونوں کمپنیاں اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ ہیں کمپٹیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور ممبر بشری ناز پر مشتمل دو رکنی بینچ کے فیصلہ میں عائشہ اسٹیل ملز لمیٹڈ پر 64 کروڑ 83 لاکھ روپے اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ پر91 کروڑ 42 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیافیصلے میں بینچ نے قرار دیا کہ دونوں کمپنیوں نے مسلسل گٹھ جوڑ سے قیمتوں کا تعین کر کے اس میں مسلسل اضافہ کیا جو کہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4(1) اور سیکشن 4(2)(a) کی خلاف ورزی اور سنگین جرم ہے۔

(جاری ہے)

دونوں کمپنیوں نے قیمتوں کی منصوبہ بندی، نرخوں میں یکسانیت، اور تجارتی حساس معلومات کے تبادلے کے ذریعے اسٹیل کی مارکیٹ میں مقابلے کو مسخ کیا اور صارفین کو نقصان پہنچایا بینچ نے خلاف ورزی کی سنگینی، مدت، اور سنگین عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے جرمانے کا تعین کیا سی سی پی کی انکوائری رپورٹ کے مطابق، اسٹیل کارٹل نے تین سال کے دوران قیمتوں میں اوسطا 111 فیصد اضافہ کیا گیا، جبکہ خام اسٹیل کی قیمت میں فی ٹن 1 لاکھ 46 ہزار روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ فلیٹ اسٹیل پاکستان کی معیشت میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ تعمیرات، آٹو موبائل، گھریلو آلات، زراعت اور دیگر صنعتی شعبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس اہم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی بھی قسم کی ہیرا پھیری اور مصنوعی اضافہ سے صارفین، صنعتیں اور ملکی معیشت براہِ راست متاثر ہوتی ہے۔ بینچ نے مشاہدہ کیا کہ پاکستان کا اسٹیل سیکٹر زیادہ تر غیر منظم ہے، جبکہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ میں اسٹیل انڈسٹری پر سخت ریگولیٹری نگرانی موجود ہے۔

ان حالات میں کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسٹیل کے شعبے میں مسابقت کے تحفظ اور صارفین کے مفادات کا دفاع کرے۔حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ یہ کارٹل، جولائی 2020 سے دسمبر 2023 تک، تین سال سے زائد عرصے تک فعال رہا۔ کمیشن کی تحقیق اور سماعت کے دوران یہ بھی ثابت ہوا کہ دونوں کمپنیوں کی مینجمنٹ اور چیف ایگزیکٹو اس گٹھ جوڑ میں براہِ راست ملوث تھے۔

بینچ نے قرار دیا کہ دونوں کمپنیوں نے جان بوجھ کر اور طویل عرصے تک کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی کی، لہذا وہ کسی بھی رعایت یا نرمی کے مستحق نہیں۔ عائد کردہ جرمانہ، دونوں کمپنیوں کے سالانہ ٹرن اور کا 1 فیصد ہے۔ دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 60 دنوں کے اندر جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کروائیں۔ ساٹھ دن کے بعد، تاخیر کی صور میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک کمپنی پر ایک لاکھ روپے کا اضافی جرمانہ عائد ہوگا۔

کمپٹیشن کمیشن نے مئی 2021 میں اسٹیل سیکٹر میں قیمتوں کے مسلسل اضافے اور مشتبہ گٹھ جوڑ کی شکایات موصول ہونے پر انکوائری کا آغاز کیا تھا۔ انکوائری میں ابتدائی شواہد سامنے آئے کہ عائشہ اسٹیل ملز اور انٹرنیشنل اسٹیلز قیمتوں کے اضافے میں گٹھ جوڑ اور قیموں کے حوالے سے حساس معلومات کے تبادلے میں ملوث ہیں۔12 جون 2024 کو کمپٹیشن کمیشن نے دونوں کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپے مار کر قیمتوں میں گٹھ جوڑ اور معلومات کے تبادلے کے ثبوت حاصل ہوئے۔

قیمتوں کے تجزیے سے ظاہر ہوا کہ جولائی 2020 سے دسمبر 2023 تک دونوں کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں ایک جیسے اور بیک وقت اضافہ کیا، جو کہ مارکیٹ میں طلب و رسد کے بجائے باہمی گٹھ جوڑ کا نتیجہ تھا۔ابتدائی انکوائری کے بعد، کمیشن نے مارچ 2025 میں دونوں کمپنیوں کو شو کاز نوٹس جاری کیے، جن میں کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی۔کمپٹیشن کمیشن کا یہ فیصلہ کارٹلائزیشن، قیمتوں میں گٹھ جوڑ، اور گمراہ کن مارکیٹنگ میں ملوث کاروباری اداروں کے لئے واضح پیغام ہے کہ کمپٹیشن کے قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔۔۔۔۔۔اعجاز خان