جامعہ کراچی کی بس کی زد میں آکر طالبہ جاں بحق،شیخ الجامعہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی

جمعہ 10 اکتوبر 2025 15:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) جامعہ کراچی کی بس کی زد میں آکر ایک طالبہ جاں بحق ہوگئی،وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی نے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے شعبہ ٹرانسپورٹ کو حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جبکہ حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور کو معطل کردیا گیا ہے۔پولیس حکام کے مطابق متاثرہ طالبہ جامعہ کراچی کی بس میں سوار تھی اور بس سے اترتے ہوئے طالبہ کے ساتھ حادثہ پیش آیا۔

عینی شاہدین کے مطابق حادثہ ڈرائیور کی غلطی سے اس وقت پیش آیا جب طالبہ پوائنٹ سے اتر رہی تھی تو ڈرایئور نے اچانک پوائنٹ چلا دیا، جس سے وہ گر کر بس کے ٹائروں کے نیچے آگئی، جس کے بعد زخمی طالبہ کو فوری اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

(جاری ہے)

حادثہ صبح 9 بج کر 15 منٹ پر پیش آیا۔واقعے کے بعد جامعہ میں افسوس کی فضا پھیل گئی جب کہ طلبہ کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا۔

طلبہ نے جامعہ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ حادثے کی تحقیقات کرائی جائیں اور مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے جامعہ کے اندر ٹریفک کنٹرول کے موثر انتظامات کیے جائیں۔ مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین طلبہ نے کہاکہ یونیورسٹی میں ٹریفک کے حوالے سے کوئی واضح نظام موجود نہیں ہے، نہ ہی اسپیڈ بریکرز یا سائن بورڈز نصب کیے گئے ہیں، جس سے طلبہ کی جانیں خطرے میں ہیں۔

انہوں نے جاں بحق طالبہ کے اہل خانہ کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے۔مبینہ ٹائون پولیس کے مطابق جامعہ کی بس کے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم متوفیہ کے اہلِ خانہ نے شور مچا کر ڈرائیور کو چھڑوا لیا۔ .اہلِ خانہ نے مقدمہ درج کرانے اور کسی بھی قانونی کارروائی سے انکار کر دیا ہے۔

شیخ الجامعہ خالد عراقی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ ٹرانسپورٹ کے انچارج اور 2طالب علموں پر مشتمل ہے جبکہ شعبہ کرمنالوجی کی نائمہ سعیدکو کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ ۔انہوں نے جاں بحق طالبہ کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے والدین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے پاس 1980 تا 2000 ماڈل کی بسیں موجود ہیں، جس کے دروازے چلنے کے دوران بھی کھلے رہتے ہیں۔

45 ہزار طلبہ کے لیے جامعہ کے پاس صرف 30 بسیں ہیں۔دریں اثنا جامعہ کراچی میں طلبہ نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جامعہ کراچی بس حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے وائس چانسلر کو انکوائری کی ہدایت دے دی۔گورنر سندھ نے جاں بحق طالبہ کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور پولیس حکام کو بھی حادثے کی جامع تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر جامعات اسماعیل راہو نے وائس چانسلر جامعہ کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کر کے حادثے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔وزیر جامعات نے کہاکہ طالبہ کی ہلاکت افسوسناک واقعہ ہے، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے جاں بحق طالبہ کے اہلِ خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔