سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کا پاکستان بیت المال میں ترقیوں اور تقرریوں میں بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار

جمعہ 10 اکتوبر 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) سینیٹ کی غربت کے خاتمہ اور سماجی تحفظ سے متعلق قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے گریڈ 16، 17 اور 18 میں کی گئی ترقیوں میں بے ضابطگیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیاجائے۔ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس کی صدارت سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کی۔

ایجنڈے میں پاکستان بیت المال (پی بی ایم) میں مختلف تقرریوں، ترقیوں اور پالیسی امور کی جانچ پڑتال شامل تھی۔اجلاس میں سینیٹر جان محمد اور سینیٹر دوست علی جیسر کے علاوہ پاکستان بیت المال کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی نے پاکستان بیت المال میں تقرریوں اور ترقیوں میں شفافیت، قواعد کی پابندی اور علاقائی نمائندگی کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھائے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ قائم خانی نے پی بی ایم کی طرف سے دیے گئے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے خاص طور پر گریڈ 16، 17 اور 18 میں کی گئی ترقیوں میں بے ضابطگیوں پر تشویش ظاہر کی اور سوال کیا کہ کیا مقررہ طریقہ کار پر عمل کیا گیا۔ اگرچہ بیت المال کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ تمام ترقیاں قائم کردہ طریقہ کار کے مطابق کی گئیں، لیکن کمیٹی مطمئن نہ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بیت المال کو قواعد کے مطابق چلایا جائے گا اور ہم یہاں میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔پاکستان بیت المال میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کا عہدہ خالی ہونے پر بھی کمیٹی نے تنقید کی۔ سینیٹر روبینہ قائم خانی نے پی بی ایم حکام سے کہا کہ وہ کمیٹی کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیں۔کمیٹی نے علاقائی تفاوت خاص طور پر بلوچستان کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا جہاں پی بی ایم کے کئی اہم عہدے خالی ہیں۔

سینیٹر روبینہ قائم خانی نے فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے نام پر سامان خریدا اور پیسے دیئے، لیکن یہ علاقہ بدستور نظر انداز ہے۔سینیٹر جان محمد نے ان کے تحفظات کی تائید کی اور کہا کہ آپ لوگ بلوچستان کو بہت آسان سمجھتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ جن لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی، ان کے ساتھ کیا کیا جائے،انہوں نے مزید کہا کہ پی بی ایم والے اپنے لوگوں کو رکھنا چاہتے ہیں ۔

سینیٹر دوست علی جیسر نے کہا کہ اگر پی بی ایم کو موثر طریقے سے خدمات فراہم کرنی ہیں تو اہم عہدوں کو خالی نہیں رہنا چاہیے۔ کمیٹی نے پی بی ایم کے اندرونی تفتیشی طریقہ کار پر بھی سوالات اٹھائے۔سینیٹر جان محمد نے استفسار کیا کہ جب کمیٹی نے سوال کیا تو آپ کے کس آدمی نے تفتیش کی؟کمیٹی نے اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے پی بی ایم کو ہدایت کی کہ وہ تمام تقرریوں، ترقیوں اور خالی عہدوں کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے جس میں خاص طور پر شفافیت، میرٹ پر مبنی بھرتیوں اور علاقائی نمائندگی کے مساویانہ عمل پر توجہ دی جائے۔