2019ء کے بعد مقبوضہ کشمیرکی ہزاروں کنال زمین غیر ریاستی لوگوں کو دی گئی،محبوبہ مفتی

این سی حکومت عوام کے زمین و وسائل پر حوق کا تحفظ کرے، صدرپی ڈی پی کی صحافیوں سے گفتگومیں اپیل

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 14:25

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ 2019 میں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقے کے عوام اپنی زمین، روزگار اور وسائل کے حوالے سے شدید عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے انکشاف کیا کہ اگست 2019 کے بعد صنعتی ترقی کے نام پر ہزاروں کنال اراضی بیرونی افراد کے حوالے کر دی گئی ہے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی تقرری کے بھارتی حکومت کے دعوئوں پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا ، اب تک کتنی صنعتیں قائم ہوئیں اور کتنے مقامی لوگوں کو روزگار ملا مجھے کشمیر میں کچھ نظر نہیں آتا۔

(جاری ہے)

‘‘مقامی وسائل پر قبضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا، "کیا ہمارے ہوٹل مالکان اڈانی، امبانی یا جندالز سے مقابلہ نہیں کر سکتی یہ صرف ہوٹلوں کی بات نہیں، گپکار روڈ کی زمین بھی لیز پر دی جا رہی ہے۔

اگر کل عمر عبداللہ سے کہا گیا کہ ان کی لیز ختم ہوگئی تو کیا ہوگا اسی طرح دیگر لوگوں کے گھر اور ہوٹل بھی خطرے میں ہیں۔ اس معاملے پر نیشنل کانفرنس کی حکومت کو کچھ کرنا چاہیے۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ نئی دہلی ایک طرف دعویٰ کرتی ہے کہ مقبوضہ علاقے میں دہشت گردی ختم ہوگئی اور حالات بہتر ہو گئے ہیں، لیکن دوسری جانب بھارتی فورسز کے لیے زمین دینے کے عمل کو مزید آسان بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کٹھوعہ کی آٹھ سالہ خانہ بدوش بچی آصفہ بانو، جسے 2018 میں ہندو انتہا پسندوں نے زیادتی کے بعد قتل کیا تھا، کے خاندان کو حال ہی میں سانبہ کے چیچی ماتا جنگل علاقے سے بے دخل کر دیا گیا، جہاں وہ صدیوں سے اپنے مویشی چراتے آ رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا، ’’یہ کون سا انصاف ہی میں حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ جب تک ریاستی درجہ بحال نہیں ہوتا، اپنے اختیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے عوام کے حقوق کا تحفظ کرے۔

‘‘محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس حکومت پر زور دیا کہ وہ عوام کے زمین، روزگار اور وسائل پر حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پی ڈی پی اس حوالے سے حکومت کے ہر مثبت اقدام کی مکمل حمایت کرے گی۔ انہو ں نے کہا کہ "حکومت کو مقامی حقوق کے تحفظ کے لیے بل پیش کرنا چاہیے، پی ڈی پی اس کی بھرپور حمایت کرے گی،‘‘۔

جموں و کشمیر لینڈ رائٹس اینڈ ریگولرائزیشن بل 2025 کا حوالہ دیتے ہوئے، جو پی ڈی پی نے آئندہ اسمبلی اجلاس میں بحث کے لیے جمع کرایا ہے، جسے اینٹی بلڈوزر بل بھی کہا جا رہا ہے، ان خاندانوں، افراد اور اداروں کی زمینوں کو قانونی تحفظ فراہم کرے گا جو گزشتہ 30 سال سے ان کے قبضے میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر نیشنل کانفرنس حکومت ہمارے بل سے اتفاق نہیں کرتی تو اپنا بل لے آئے، لیکن جب تک ریاستی حیثیت بحال نہیں ہوتی، حکومت کو عوام کے باقی ماندہ حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو کچھ ریلیف مل سکے۔