پنجابی ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے مشترکہ کاوشیں ناگزیر ہیں‘ڈاکٹر احسان بھٹہ

شیخوپورہ کے تاریخی ورثے پر لاہور میوزیم میں یاددگاری نشست، ماہرین اور حکام کی بھرپور شرکت

اتوار 12 اکتوبر 2025 16:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2025ء) سیکرٹری سیاحت، آثارِ قدیمہ و عجائب گھر پنجاب، ڈاکٹر احسان بھٹہ نے کہا ہے کہ پنجاب کے تاریخی و ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں وقت کی ضرورت ہیں۔ وہ لاہور میوزیم میں منعقدہ ایک پینل ڈسکشن شیخوپورہ کا ورثہ: تاریخ و فنِ تعمیر کی ایک حسین تصویر کی صدارت کر رہے تھے۔انہوں نے محکمہ سیاحت کی تین نکاتی حکمتِ عملی تحفظ، سیاحت اور اشتراکِ عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹیم ورک ناگزیر ہے، ہم سب مل کر ہی زیادہ حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ پروگرام لاہور میوزیم ہسٹری سوسائٹی کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا، جس میں آثارِ قدیمہ، سیاحت اور میوزیم اسٹڈیز کے ماہرین و افسران نے شرکت کی۔پینل میں اسسٹنٹ کمشنر شیخوپورہ سیف الاسلام خٹک، ڈائریکٹر پنجاب آرکیالوجی محمد اقبال منج، سابق ڈائریکٹر آثارِ قدیمہ محمد حسن اور جنرل منیجر ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب فرحت حسین شامل تھے۔

(جاری ہے)

نشست کی نظامت رابعہ بسری اور زینب صبری ایجوکیٹرز لاہور میوزیم نے انجام دی۔اس موقع پر طلبا، محققین اور میڈیا نمائندوں سمیت متنوع سامعین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مقررین نے شیخوپورہ کے تاریخی اور معمارتی ورثے پر روشنی ڈالتے ہوئے حالیہ حفاظتی اور بحالی منصوبوں پر تفصیلی گفتگو کی۔اسسٹنٹ کمشنر سیف الاسلام خٹک نے سیکرٹری کی رہنمائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر احسان بھٹہ کی قیادت میں ورثے کے تحفظ کے کاموں میں حقیقی معنوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔

محمد حسن نے شیخوپورہ کے قدیم ٹیلوں کی دستاویزی تفصیلات پیش کیں جبکہ محمد اقبال منج نے جاری بحالی منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ جنرل منیجر ٹی ڈی سی پی فرحت حسین نے بتایا کہ لاہور سے ڈبل ڈیکر سیاحتی ٹورز جیسے اقدامات کے ذریعے عوام کو ورثے سے قریب لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔تقریب میں موجود شرکا ء نے کہا حیرت ہوئی کہ حکومت ورثے کے تحفظ کے حوالے سے اتنا شاندار کام کر رہی ہے، اور یہ جان کر دنگ رہ گیا کہ شیخوپورہ کا ورثہ وادی سندھ کی تہذیب سے جڑا ہوا ہے۔

لاہور میوزیم جو پاکستان کا قدیم ترین اور سب سے بڑا ثقافتی ادارہ ہے، ملک کی تاریخ اور ثقافت کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کے ذخیرے میں 60 ہزار سے زائد نوادرات شامل ہیں، جو عوامی آگاہی اور ثقافتی ورثے کے فروغ کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔