Live Updates

جنوری 2026ء میں پاکستانی ٹیم کے دورہ سری لنکا کا امکان

دونوں بورڈز کے درمیان 3 ٹی ٹونٹی کے لیے بات چیت جاری، معاملات طے پا گئے تو پلیئرز کو بگ بیش کیلئے این او سی میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 13 اکتوبر 2025 10:26

جنوری 2026ء میں پاکستانی ٹیم کے دورہ سری لنکا کا امکان
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 13 اکتوبر 2025ء ) جنوری 2026ء میں پاکستان ٹیم کے دورہ سری لنکا کا امکان ہے، دونوں بورڈز کے درمیان بات چیت جاری ہے، اگر معاملات طے پا گئے تو پلیئرز کو بگ بیش کے لیے این او سی میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ادھر حالیہ کشیدگی کے سبب آئندہ ماہ افغان ٹیم کے دورہ پاکستان پر بھی خدشات سامنے آگئے ہیں۔

 
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور سری لنکن کرکٹ بورڈز ان دنوں آئندہ سال کی سیریز پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، ممکنہ طور پر تین ٹی ٹونٹی کولمبو میں کھیلے جائیں گے۔ 
ذرائع کے مطابق بات چیت میں 8، 10 اور 12 جنوری کو میچز رکھنے پر اتفاق ہوگیا تاہم دیگر معاملات کا جائزہ لینے کے بعد سیریز کو حتمی شکل دی جائے گی۔ 
اس سے قبل سری لنکن ٹیم کو رواں سال نومبر میں پاکستان آنا ہے، پہلے 11 سے 15 نومبر تک میزبان کے ساتھ تین ون ڈے میچز ہوں گے، پھر 17 سے 29 نومبر تک افغانستان کی شمولیت سے ٹرائنگولر سیریز شیڈول ہے، البتہ پاک افغان کشیدگی کے سبب ابھی واضح نہیں کہ ٹرائنگولر سیریز ہوگی یا پاک سری لنکن ٹیمیں باہمی میچز کھیلیں گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پی سی بی نے ایشیا کپ کے بعد قومی کرکٹرز کے لیگز این او سی معطل کر دیے تھے، کرکٹ آسٹریلیا کی بگ بیش کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے، البتہ اگر جنوری کا دورہ سری لنکا طے ہوگیا تو این او سی کا معاملہ مزید گمبھیر ہو جائے گا۔
آسٹریلوی لیگ 14 دسمبر سے 25 جنوری تک ہونی ہے، اس میں 7 پاکستانی پلیئرز شریک ہوں گے۔

بابر اعظم سڈنی سکسرز، محمد رضوان اور حسان خان میلبورن رینیگیڈرز، شاہین شاہ آفریدی برسبین ہیٹ، حسن علی ایڈیلیڈ اسٹرائیکرز، حارث رؤف میلبورن اسٹارز اور شاداب خان سڈنی ٹھنڈرز میں شامل ہیں، گو کہ بابر اور رضوان فی الحال قومی ٹی ٹونٹی سیٹ اَپ کا حصہ نہیں لیکن مستقبل میں واپسی ہو سکتی ہے۔ 
اسی طرح شاداب خان تیزی سے فٹ ہو رہے ہیں جبکہ شاہین اور حارث ٹی ٹونٹی ٹیم کے ریگولر رکن ہیں۔ 
دورہ سری لنکا کی تصدیق ہونے کے بعد پی سی بی این او سی کا فیصلہ کرے گا۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات