Live Updates

ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کی جموں و کشمیر بارے بھارت۔افغان وزرائے خارجہ کے بیان کی مذمت

پیر 13 اکتوبر 2025 16:55

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2025ء) بھارت کےغیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے جموں و کشمیر بارے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ مشترکہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے جن میں واضح طور پر جموں و کشمیر کو ایک حل طلب بین الاقوامی تنازعے کے طور پر تسلیم کیاگیا اورایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان تاریخی حقائق کو دانستہ طور پر مسخ کرنے اور بین الاقوامی قانون کے ساتھ ساتھ عالمی برادری اور جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کیے گئے بھارتی وعدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ترجمان ڈی ایف پی نے افغان وزیر خارجہ کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کہ ایک برادر اسلامی ملک جو خود کئی دہائیوں سے غیر ملکی تسلط اور مداخلت کا شکاررہا ہے، نےکشمیر پر بھارت کے بے بنیاد اور غیر قانونی موقف کی حمایت کا انتخاب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے جھوٹے بیانیے کا ساتھ دے کر افغان وزیر خارجہ نے تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی جائز اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ جدوجہد کی حمایت کرنے کی بجائے افغان قیادت سیاسی فائدے کے لئے بھارت کو خوش کرتی نظر آتی ہے۔

ڈی ایف پی کے ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک حق خود ارادیت کے حصول کے لئے ایک پرامن اور قانونی جدوجہد ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ نے دے رکھی ہے اور عالمی برادری نے اس کی توثیق کی ہے۔انہوں نے بھارت کو ایک قابض طاقت قرار دیا جو 1947سے جموں و کشمیر پر بزورطاقت قابض ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور پرامن اور جائز طریقوں سے بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھی۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات