Live Updates

فاروق رحمانی کی کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانسان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی مذمت

پیر 13 اکتوبر 2025 19:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیر شاخ کے سابق کنوینرمحمد فاروق رحمانی نے جموں وکشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فاروق رحمانی نے جموں و کشمیرکے بارے میں اپنے جھوٹے بیانئے کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان حکومت کو استعمال کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایاکہ کابل کس طرح کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے اپنے سابق موقف سے ہٹ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حل کا منتظر ہے۔

(جاری ہے)

فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خود ارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کابل پر زور دیا کہ وہ تسلیم شدہ اسلامی اور اخلاقی اصولوں کو نظر انداز نہ کرے جو مظلوم لوگوں کی حمایت کے لئے مسلم ممالک کی رہنمائی کرتے ہیں۔انہوں نے بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 35سال کے دوران جعلی مقابلوں، ماورائے عدالت قتل اور منظم جبر کے ذریعے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی نسل کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، مقبوضہ علاقے کو ضم کرنے اور بنیادی حقوق کو پامال کرنے جیسے بھارتی اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو کشمیر کاز کے تاریخی حامی کے طور پر اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کے موقف کی توثیق سے گریز کرنا چاہیے تھا۔فاروق رحمانی نے تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیری حریت رہنمائوں اوردیگر سیاسی قیدیوںکی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک رو ارکھا رجارہا ہے اورانہیں طبی امداد سے محروم رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ ان کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے جیلوں کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات