زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے ،جسٹس جمال مندوخیل کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ

منگل 14 اکتوبر 2025 22:19

زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے ،جسٹس جمال مندوخیل کا ایڈیشنل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارسا ممبر سندھ سے تعینات کرنے کیسندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی درخواست پر اسٹیٹس کو برقرار رکھتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔ سپریم کورٹ میں انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا ) میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تعیناتی کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔دورابن سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمٰن نے کہا کہ ارسا کے پانچ ممبران میں سے ایک ایک صوبوں سے اور ایک وفاق سے ہوتا ہے ، حکومت سندھ کی سمری اور ایگزیکٹو آرڈر کے زریعے فیڈرل ممبر سندھ سے لگانے کا کہا گیا۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ارسا میں فیڈرل ممبر تو کسی بھی صوبے سے ہو سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے مسکراتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے، ہوسکتا ہے زیادہ بارش اور پانی کی وجہ سے فیڈرل ممبر سندھ سے لگانے کا کہا گیا ہو۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ارسا میں چار ممبران چار صوبوں سے ہیں تو ممکن ہے وفاق اسلام آباد سے فیڈرل ممبر لگا دے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ا ستفسار کیاکہ ارسا کے حوالے سے اصل اتھارٹی کون ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے جواب دیا کہ ارسا فیڈرل ادارہ ہے اور وفاق ہی اصل اتھارٹی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارے سامنے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے جسے چیلنج کیا گیا ہے، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے عبوری حکمنامے پر فیصلے دے سکتی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ہماری اتنی پاورز ہیں تو کیا ہم پارلیمنٹ کو ہی معطل کر دیں اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری ہائیکورٹس سمیت آئینی تین درخواستیں ہیں تینوں یہاں سنی جائیں۔عدالت نے اسٹیٹس کو برقرار رکھتے ہوئے، فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ارسا ممبر سندھ سے تعینات کرنے کا حکم دیا تھا، وفاقی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔