”میں محمد ﷺسے محبت کرتا ہوں“کہنے پر مسلمانوں کو نشانہ بنانا انسانی حقوق کے منافی ہے، الجزیرہ رپورٹ

جمعرات 16 اکتوبر 2025 16:41

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) بھارت میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا حکومت نے ”میں محمد ﷺ سے محبت کرتا ہوں“کا نعرہ لگانے یا سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر متعدد ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاو ن شروع کررکھا ہے۔ اب تک 25سو سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں اور درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”الجزیرہ “ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں اتر پردیش، گجرات، مہاراشٹر، تلنگانہ، اتراکھنڈ کے علاوہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پولیس نے گھروں اور بازاروں پر چھاپے مارے، مسلمان کو گرفتار کیا حتی ٰ کہ کئی مسلمانوں کے گھر بلڈوز کیے گئے ۔

(جاری ہے)

”آئی لو محمدﷺ“ مہم کا آغاز کانپور اتر پردیش سے ہوا جب مسلمانوں نے عید میلاد النبی کے موقع پر”آئی لو محمد“ کے بورڈ آویزاں کیے تھے۔

پولیس نے ہندوتوا غنڈوں کی شکایت پرمسلمانوں کیخلاف مقدمات درج کیے، جن میں پانچ برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔گرفتاریوں کے بعد ردعمل میں مظاہرے جلد ہی کئی دوسری ریاستوں میں پھیل گئے، جواب میں پولیس نے پرتشدد کریک ڈاون کیا اور مزید گرفتاریاں کیں۔ بریلی میں پولیس نے ممتاز عالم دین توقیر رضا سمیت 75 افراد کو گرفتار کیا اور کئی مکانات کو مسمار کردیا۔

قانونی ماہرین اور حقوق کے محافظوں نے کہا ہے کہ ”میں محمد سے محبت کرتا ہوں“کا اظہار بھارتی آئین کے تحت غیر قانونی نہیں ہے، جو مذہب اور اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے کہا کہ حکام مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے قوانین کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پولیس کریک ڈاؤن کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اظہار رائے کو نشانہ بنانا آئینی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے منافی ہے ۔