شوگر انڈسٹری کا ایف بی آر ٹریک پورٹل کی بندش کے ذریعے چینی کی فروخت روکنے کیخلاف حکومت کو تیسرا خط

جمعرات 16 اکتوبر 2025 22:00

شوگر انڈسٹری کا ایف بی آر ٹریک پورٹل کی بندش کے ذریعے چینی کی فروخت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیرِ خزانہ اور وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو تیسرا خط تحریر کر دیا ہے جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ شوگر انڈسٹری ایف بی آر کے ایس-ٹریک پورٹل کی بندش کے ذریعے چینی کی فروخت روکنے کے خلاف بار بار احتجاج کر رہی ہے۔ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں بہت سے خطوط لکھے گئے جن میں درخواست کی گئی کہ حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے اور ایف بی آر کو پورٹل بلاک نہ کرنے اور تمام پابندیاں ہٹانے کی ہدایات جاری کرے تاکہ شوگر ملز سے مارکیٹ میں چینی کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوںنے کہاکہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلے چند ہفتوں سے پورٹل کو آف اور آن کرنا اب ایک باقاعدہ فیچر بن چکا ہے جو کہ ناقابل تصور ہے کیونکہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ 14 اکتوبر کو وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں ہونے والی میٹنگ کے دوران شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے دوبارہ اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا اورانڈسٹری سے یہ وعدہ کیا گیا کہ میٹنگ کے بعد ایف بی آر سے رابطہ کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پورٹل دوبارہ بلاک نہ ہو۔

مگرایف- بی- آر کا پورٹل تا حال بلاک ہے۔انہوںنے کہاکہ پورٹل کی یہی صورتحال اگر جاری رہی تو مارکیٹ میں شدید بحران پیدا ہو جائے گا، چینی کی شوگر ملز سیلفٹنگ پر پابندی سے مارکیٹ میں چینی ناپید ہو جائے گی اور قیمتیں بڑھیں گی جس کیلئیشوگر انڈسٹری کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔اس کے پیش نظرحکومت سے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ ایف بی آر کو پورٹل بلاک نہ کرنے اور تمام پابندیاں ہٹانے کی ہدایات جاری کی جائیں۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم ای) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کو پہلا خط لکھا تھا۔خط میں نشاندہی کی گئی تھی کہ پنجاب اور سندھ کے شوگر مل مالکان نے شکایت کی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹریک اینڈ ٹریس (ٹی اینڈ ٹی) پورٹل کی بندش کے باعث شوگر ملوں سے مال کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے، جس سے ملکی منڈی میں ممکنہ قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔