مقبوضہ کشمیر : مودی حکومت کی انٹرن ڈاکٹروں سے شدید ناانصافی، یومیہ صرف 410روپے دئیے جاتے ہیں

جمعہ 17 اکتوبر 2025 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے ہسپتالوں میں دن رات جاگ کر مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے انٹرن ڈاکٹر بھارتی حکومت کی شدید نا انصافی کا شکار ہیں ۔صحت کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے ان ڈاکٹروں کو یومیہ صرف 410روپے دئیے جاتے ہیں جو ہسپتال کی کینٹین میں دستیاب ایک وقت کے کھانے کی قیمت سے بھی کم ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت اس قدر قلیل معاوضہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر کے انٹرن ڈاکٹروں کی دیتی ہے جبکہ بھارتی ریاستوں میں ایسے ڈاکٹروں کو اس سے کہیں زیادہ اجرت دی جاتی ہے۔مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے مسیحائوں کیساتھ ایسا صرف اور صرف اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ ان کی کوئی حیثیت اور قدر وقیمت نہیں ۔

(جاری ہے)

ایمرجنسی وارڈز اور آئی سی یوز میں دن رات جاگ کر مریضوں کی جانیں بچانے والوں کے لیے روزانہ صرف 410 روپے دینا مودی حکومت کی اخلاقی گراوٹ کی ایک واضح علامت ہے۔ یہ مسیحائی کے مقدس پیشے سے وابستہ ان لوگوں کی سراسرتذلیل ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے یہ ڈاکٹر انتہائی قلیل تنخواہ پر ضرورت سے زیادہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔یہ بھارتی حکومت کا اخلاقی دیوالیہ پن ہے کہ اس نے مقبوضہ علاقے کے ڈاکٹروں کو انکے جائز حق سے محروم کر رکھا ہے ، مودی حکومت کے نزدیک انسانوں کی جانیں بچانے والے ان مسیحائوں کی کوئی قدر قیمت نہیں۔

بھارتی حکومت نے دراصل کشمیریوں کو تذلیل اور انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے ۔ خواہ وہ ڈاکٹر ہوں ، اساتذہ ہوں ، وکلا ہوں یا کسی اور پیشے سے وا بستہ کشمیری ، بھارتی حکومت کے نزدیک ان کی کوئی قدر ومنزلت نہیں ۔ وہ کشمیری ملازمین کو بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ مودی حکومت نے اگست 2019کے بعد سے اب تک بیسیوں کشمیری مسلمان ملازمین کو نوکروں سے برطرف کر دیا ہے ۔