سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس، مختلف شعبوں سے متعلق 18 منصوبوں کی منظوری

اتوار 19 اکتوبر 2025 16:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت پاکستان کے پائیدار، جامع اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط ترقیاتی ایجنڈے کو نئی سمت دینے کے عزم کے تحت سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی ترقی کے مختلف شعبوں سے متعلق 18 منصوبے منظور کیے گئے۔

اتوار کو وزارت منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے موقع پر وفاقی احسن اقبال نے کہا کہ ترقی صرف منصوبوں کا نام نہیں، یہ انسان، کارکردگی اور مقصدیت کا مجموعہ ہے، ہم جو بھی منصوبہ منظور کرتے ہیں اسے پاکستان کے بہتر مستقبل میں تبدیل ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقیاتی حکمتِ عملی ویژن 2025 اور اُڑان پاکستان کے 5Es فریم ورک پر مبنی ہے جن میں ایکسپورٹس، ای پاکستان، انرجی و انفراسٹرکچر، ماحولیات، اور مساوات و بااختیاری شامل ہیں ، یہی ستون پاکستان کو ایک معلوماتی، مسابقتی اور جامع معیشت میں تبدیل کریں گے۔

اجلاس میں 12 منصوبے جن کی مالیت 35.4 ارب روپے ہے، سی ڈی ڈبلیو پی سطح پر منظور کیے گئے جبکہ 6 منصوبے جن کی مجموعی لاگت 280.2 ارب روپے ہے، ایکنک کو سفارش کے لیے بھیجے گئے۔ اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، چیف اکنامسٹ، وائس چانسلر پائیڈ اور وفاقی و صوبائی محکموں کے اعلیٰ نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس کا ایجنڈا زراعت، طرزِ حکمرانی، صحت، اعلیٰ تعلیم، سماجی بہبود، توانائی، ٹرانسپورٹ اور پانی کے وسائل جیسے کلیدی شعبوں پر مرکوز تھا تاکہ قومی ترقی کے تمام پہلوؤں کو ہم آہنگ انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔

زراعت کو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے سی ڈی ڈبلیو پی نے جدید ٹیکنالوجی، قدر میں اضافے اور موسمیاتی استحکام کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی۔پنجاب ریزیلینٹ اینڈ انکلیو سیو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن منصوبہ جس کی مالیت 68.67 ارب روپے ہے، ایکنک کو بھیجا گیا، یہ منصوبہ ورلڈ بینک اور حکومتِ پنجاب کے اشتراک سے زرعی شعبے میں کلائمٹ اسمارٹ اور کمیونٹی بیسڈ زراعت کو فروغ دے گا۔

منصوبہ پانی کے مؤثر استعمال، قدر میں اضافے، مارکیٹ تک رسائی، اور چھوٹے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے پر مرکوز ہے۔وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اس منصوبے کے نتائج کو سمارٹ گولز کے مطابق ناپا جائے اور اس میں ویلیو چین کے تصور کو مضبوط کیا جائے تاکہ زراعت برآمدی و معاشی قوت میں تبدیل ہو۔اسی شعبے میں نیشنل پروگرام برائے اینیمل ڈیزیز سرویلنس اینڈ کنٹرول (مالیت 7.35 ارب روپے) منظور کیا گیا تاکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق مویشیوں کی بیماریوں کی نگرانی اور برآمدی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے۔

پنجاب کلائمٹ ریزیلینٹ اینڈ لو کاربن ایگریکلچر مکینائزیشن پروجیکٹ جس کی لاگت 36.12 ارب روپے ہے، ایکنک کو بھجوایا گیا، یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے زرعی مشینری کی فراہمی، ماحولیاتی پائیداری اور خواتین کسانوں کی ڈیجیٹل شمولیت پر مرکوز ہے۔گورننس اصلاحات کے تحت پنجاب ریسورس امپروومنٹ اینڈ ڈیجیٹل ایفیکٹیونس پروگرام (مالیت 3.08 ارب روپے) پر غور کیا گیا، جسے ورلڈ بینک کے تعاون سے چلایا جائے گا۔

اس منصوبے کا مقصد ڈیجیٹل گورننس، ای پروکیورمنٹ، شفاف مالی نظم و نسق اور خودکار پراجیکٹ مینجمنٹ سسٹمز کے ذریعے مؤثر طرزِ حکمرانی کو فروغ دینا ہے ، یہ براہِ راست اُڑان پاکستان کے ای-پاکستان ستون سے منسلک ہے۔اجلاس میں صحت کے تین منصوبے منظور کیے گئے جن میں نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام (2.17 ارب روپے)، بچوں کی صحت کی سہولتوں میں توسیع جنوبی پنجاب (6.40 ارب روپے) اور انسولین فار لائف و ڈی-ٹاک (1.39 ارب روپے) شامل ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ صحت کے شعبے میں ہر سرمایہ کاری کا ٹھوس نتیجہ ہونا چاہیے کیونکہ قومی وسائل محدود ہیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ خیبر پختونخواہ میں شوگر اور انسولین سے متعلق منصوبوں کو نیشنل ڈایابیٹس پروگرام کے ساتھ مربوط کیا جائے تاکہ زیادہ اثر انگیز نتائج حاصل ہوں۔یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کیمپس پتوکی کا منصوبہ جس کی مالیت 1.46 ارب روپے ہے، منظور کیا گیا۔

اس منصوبے سے تعلیمی و تحقیقی سہولیات میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کے زرعی و ویٹرنری شعبے میں جدت پیدا ہوگی۔بابو صابو لاہور میں گندے پانی کی صفائی کا پلانٹ (مالیت 52.19 ارب روپے) پاکستان کے ماحولیاتی انفراسٹرکچر کی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔ یہ منصوبہ اے ایف ڈی کے تعاون سے مکمل ہوگا اور لاہور کے صنعتی و شہری فضلے کو صاف کرنے کے لیے جدید بائیو گیس اور سولر ٹیکنالوجی استعمال کرے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ منصوبہ 20سال پہلے شروع ہونا چاہیے تھا لیکن آج یہ شہر کی بقا اور ماحول کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔آزاد جموں و کشمیر میں تین چھوٹے پن بجلی منصوبے فلّوائی (3 میگاواٹ)، خرشید آباد (2.71 میگاواٹ) اور نوشہرہ (1.95 میگاواٹ) منظور کیے گئے۔ یہ منصوبے صاف، پائیدار اور مقامی توانائی فراہم کریں گے اور اُڑان پاکستان کے انرجی و انفراسٹرکچر ستون کے مطابق خطے کی خود کفالت بڑھائیں گے۔

سندھ میں سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کا منصوبہ (مالیت 64.4 ارب روپے) ایکنک کو سفارش کے لیے بھیجا گیا۔ یہ منصوبہ ورلڈ بینک اور حکومتِ سندھ کے اشتراک سے حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر بچوں کی ماؤں کے لیے مشروط نقد امداد فراہم کرے گا تاکہ ابتدائی 1000 دنوں میں غذائیت، صحت اور فلاح کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ اقدام مساوات و بااختیاری کے اصولوں پر مبنی ہے۔

ٹرانسپورٹ اور کمیونی کیشن کے شعبے میں تین منصوبے زیر غور آئے۔ کوئٹہ بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی فزیبلٹی سٹڈی (مالیت 1.24 ارب روپے) منظور کی گئی۔مین لائن ون (ML-1) اور حویلیاں ڈرائی پورٹ کے ڈیزائن و ڈرائنگ کے منصوبے (مالیت 16.26 ارب روپے) کو ایکنک بھجوایا گیا۔احسن اقبال نے کہا کہ ایم ایل ون پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے کیونکہ یہ ملک کے ریلوے نظام کو جدید، محفوظ اور تیز تر بنائے گا۔

انہوں نے تجویز دی کہ ریلوے اپنی قیمتی زمین کو تجارتی بنیادوں پر استعمال کرے تاکہ منصوبہ خود کفیل ہو سکے۔اسی شعبے کا تیسرا منصوبہ ایم ایل ون روہڑی تا ملتان سیکشن (3.21 ارب روپے) تھا جسے اے ڈی بی کے تعاون سے منظور کیا گیا۔پانی کے وسائل کے شعبے میں دو اہم منصوبے منظور کیے گئے۔ کچھی کینال کی بحالی کا منصوبہ (5.65 ارب روپے) جو سیلابی نقصانات کی مرمت کے لیے ہے اور خیبر پختونخوا ایریگیٹڈ ایگریکلچر امپروومنٹ پروجیکٹ (50.95 ارب روپے) جو جدید آبپاشی نظام، واٹر کورسز اور کارکردگی بڑھانے والی ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی کے بہتر استعمال کو یقینی بنائے گا۔

یہ دونوں منصوبے ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی کے ستون سے وابستہ ہیں اور پاکستان کے پانی کے تحفظ کے عزم کی نمائندگی کرتے ہیں۔یہ تمام منصوبے ویژن 2025 اور اُڑان پاکستان کے فریم ورک کے تحت پاکستان کی معیشت، روزگار اور پائیدار ترقی کی راہ میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔