دمشق، محاصرہ زدہ فلسطینی مہاجر کیمپ میں اشیاء خور و نوش چار ماہ بعد پہنچا دی گئیں

پیر 20 جنوری 2014 05:31

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جنوری۔2014ء)شامی دارلحکومت دمشق میں محاصرہ زدہ فلسطینی مہاجر کیمپ میں چار مہینوں کے دوران پہلی مرتبہ اشیاء خور و نوش پر مبنی امداد پہنچائی گئی ہے۔فلسطینی حکام اور شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی دمشق میں واقع مہاجر کیمپ میں خوراک کی فراہمی درجنوں افراد کی ناکافی طبی سہولیات اور بھوک کے باعث ہلاکت کی اطلاعات کے بعد پہنچی ہے۔

تنظیم آزادی فلسطین پی ایل اوکے ایک عہدیدار انور عبدالھادی نے بتایا کہ کھانے پینے کی اشیاء پر مشتمل پہلی کھیپ ہفتے کے روز یرموک کیمپ پہنچی، جسے اہالیاں کیمپ میں تقسیم کیا گیا۔ ادھر شام کے سرکاری میڈیا نے بھی فلسطینی حکام کے حوالے سے کیمپ میں خوراک کا سامان پہچنے کی تصدیق کی ہے۔شامی دارلحکومت کے جنوب میں واقع یرموک مہاجر کیمپ کئی ماہ تک حکومت مخالف فورسسز کے کنڑول میں رہا ہے جس کی وجہ سے شامی فوج نے کیمپ کا محاصرہ کر لیا، جس میں گذشتہ برس ستمبر سے شدت آئی۔

(جاری ہے)

فلسطینی مہاجرین کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی 'اونروا' کے ترجمان کریس گننس نے بتایا کہ ایجنسی نے کھانے پینے کی چیزوں پر مشتمل دو سو پارسل دمشق بھجوائے ہیں تاکہ انہیں مقامی لوگوں کے ذریعے متاثرہ افراد میں تقسیم کیا جا سکے۔ کریس اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ آیا یہ پارسل علاقے میں تقسیم کئے جا سکے ہیں یا نہیں کیونکہ اس کارروائی کو کیمپ میں امداد فراہمی کے لئے ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر کیا گیا تھا۔

انہوں نے مذید بتایا کہ "شامی حکام نے ایجنسی سے مدد طلب کی تھی۔" ہم نیمثبت انداز جواب دیا اور درخواست کے مطابق خوراک کے پارسل عطیہ کئے۔ یاد رہے کہ خوراک فلسطینیوں تک براہ راست نہیں پہنچے گی بلکہ اسکے لیے ایک ثالث کی خدمات لی گئی ہے۔ ادارے کو یقین دلایا گیا تھا کہ خوراک کے پارسل تقسیم کر دیے جائیں گے اور انسانی فلاحی مقاصد کیلئے استعمال کیے جائیں گے۔شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے ایک محتاط اندازے کے مطابق گذشتہ برس ستمبر سے اب تک یرموک کیمپ میں بھوک اور ادویہ کی کمیابی کی وجہ سے 54 اموات واقع ہو چکی ہیں۔