برگڈل کو اذیت و قید کی سزا دی جاتی تھی: فوجی ذرائع

منگل 10 جون 2014 07:13

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء) پانچ مشتبہ طالبان دہشت گردوں کے بدلے رہا ہونے والے امریکی فوجی نے انکشاف کیاہے کہ تقریباً پانچ برس کی قید کے دوران، قید کرنے والوں نے اْنھیں کبھی اذیت دی، کبھی مارا پیٹا تو کبھی قید کیے رکھا۔ امریکی ذرائع نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ فو جی برگڈل نے امریکی فوج کے اہل کاروں کو بتایا ہے کہ آرمی سارجنٹ بووے برگڈل کے موجب افغانستان میں قید کے دوران اْنھوں نے دو مرتبہ بھاگنے کی کوشش بھی کی تھی، جس کی پاداش میں اْنھیں سخت سزا جھیلنی پڑی۔

برگڈل کو ایک ہفتہ قبل کیوبا کیگوانتانامو بے کے امریکی فوجی اڈے پر پانچ قیدیوں کے بدلے طالبان سے رہائی دلائی گئی۔ اِس وقت وہ جرمنی میں زیرِ علاج ہیں۔ابتدائی طور پر برگڈل کی رہائی پر امریکہ بھر میں خوشی کا اظہار کیا گیا تھا، تاہم اب یہ متنازع معاملہ بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

فوج کے اْن کے ساتھی اِس بات پر سوالات اٹھا رہے ہیں آیا وہ کس طرح طالبان کے ہتھے چڑھے، اور یہ کہ وہ جون 2009ء میں اپنا یونٹ چھوڑ گئے تھے۔

کچھ ناقدین نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی مذمت کی ہے، اس اندیشے کے باعث کہ بالآخر ہو امریکہ کے خلاف نئے حملے کر سکتے ہیں۔برگڈل کی امریکہ واپسی کے نظام الاوقات کا ابھی اعلان نہیں ہوا۔ اپنی رہائی کے بعد اْنھوں نے اپنے والدین سے اب تک بات نہیں کی۔امریکہ کے وفاقی تفتیشی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ برگڈل کے والدین کو موصول ہونے والی برہمی پر مشتمل ٹیلی فون کالوں اور نفرت پر مبنی خط و کتابت کی چھان بین کر رہا ہے۔قانون کے مطابق، گوانتانامو بے کے قیدیوں کی رہائی سے کم از کم30 دِن پہلے، امریکی کانگریس کو مطلع کرنا چاہیئے تھا، جن قوائد کی پاسداری نہ کرنے پر امریکی صدر براک اوباما کو ناقدین کی طرف سے نکتہ چینی کا سامنا ہے۔