اسلام آباد میں آدم خوروں کی موجودگی کی افواہیں پھیلا کر شہریوں کو انجانے خوف میں مبتلا کر دیا گیا ،تھانہ شہزاد ٹاوٴن پولیس کے علاقہ میں گزشتہ ماہ مرنے والی گائے کو ٹھکانے لگانے کے دوران اٹھنے والی خبروں اور اس ضمن میں تین ملزمان کی گرفتاری نے علاقے میں آدم خوروں کی موجودگی کے حوالے سے بے بنیاد افواہیں پھیلائیں

منگل 10 جون 2014 07:10

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء) وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں آدم خوروں کی موجودگی کی افواہیں پھیلا کر شہریوں کو انجانے خوف میں مبتلا کر دیا۔وفاقی دارالحکومت میں آدم خوروں کی موجودگی کے حوالے سے تمام افواہیں اور خبریں بے بنیاد ،تھانہ شہزاد ٹاوٴن پولیس کے علاقہ میں گزشتہ ماہ مرنے والی گائے کو ٹھکانے لگانے کے دوران اٹھنے والی خبروں اور اس ضمن میں تین ملزمان کی گرفتاری نے علاقے میں آدم خوروں کی موجودگی کے حوالے سے بے بنیاد افواہیں پھیلائیں جن کو بغیر تحقیق و تصدیق کے بعض اخبارات اور ٹی وی چینلز پر رپورٹ کیا گیا جس سے علاقے میں ہونے والے ہر واردات کو انجانے خوف کی وجہ سے لوگ آدم خوروں جوڑتے رہے۔

تھانہ ترنول پولیس کے علاقہ سے بچوں کے اغواء کی واراداتوں میں ملوث ملزم کی گرفتاری کو بھی آدم خور کی گرفتاری کا رنگ دیا گیا مگر حقیقت میں مذکورہ اغواء کار گروپ بچوں کو اغواء کر کے ان گردے نکال کرفروخت کرنے میں ملوث پایا گیا ہے اور اس ضمن میں پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع اور اسلام آباد پولیس کے مطابق اسلام آباد میں اب تک ایسی کوئی واردات نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی آدم خور کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

اس حوالے سے خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ 23مئی کو تھانہ شہزاد ٹاوٴن پولیس کے علاقہ میں ایک شہری کی گائے مر گئی تھی جس کو ٹھکانے لگانے کے لئے مذکورہ شہری نے دو کرسچن کو بلا کر مذکورہ گائے کو ٹھکانے لگانے کے لئے 400سو روپے معاوضہ ادا کیا جس پر وہ گائے کو نالہ کورنگ میں پھینکنے گئے تاہم وہاں کے رہائشیوں نے انہیں روک دیا جس پر وہ واپس گائے کو لیکر کسی دوسری جگہ نکل رہے تھے کہ اس دوران پنڈوڑیاں کے ایک قصائی نے ان کو دیکھ لیا اور گائے فروخت کرنے کے حوالے سے مذاقاً پوچھا جہاں وہ مان گئے اور مردہ گائے کی قیمت 4000روپے لگائی گئی۔

جب مذکورہ گائے پنڈوڑیاں پہنچائی گئی تو اہل علاقہ کو پتہ چل گیا کہ مردہ گائے فروخت کی جا رہی ہے جس پر انہوں نے شور مچانا شروع کر دیا اور پولیس کو اطلاع دی گئی جہاں پولیس نے قصائی سمیت تینوں ملزمان کو گرفتاری کر کے تھانے منتقل کر دیا۔اس گرفتاری کے بعد شہزاد ٹاوٴن پولیس کے علاقہ میں یہ افواہیں عام ہو گئیں کہ پولیس نے تین آدم خوروں کو گرفتار کیا ہے اور اس بناء پر بعض اخبارات میں بھی ایسی خبریں چھپ گئیں۔

اس حوالے سے پانچ روز قبل تھانہ ترنول پولیس کے علاقہ سے ایک ایسے ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے جو بچوں کی اغواء کی وارداتوں میں مبینہ طور پر ملوث تھا اور اس کے پیچھے ملزم کے ساتھ اس کا پورا گروہ بھی تھا مگر گروہ کے دیگر ملزمان کو ابھی گرفتار نہیں کیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ ان کا گروہ بچوں کو اغواء کر کے ان کے گردے نکالتا ہے اور آگے فروخت کر دیتا ہے تاہم لوگوں نے اس واقع کو بھی آدم خور کی گرفتاری قرار دے کر اس طرح کی افواہیں پھیلائیں جس سے یہ خبریں مزید تیزی سے آگے پھیلنے لگیں۔

تیسرے واقعہ میں ہفتہ کی رات تھانہ سیکرٹریٹ پولیس کے علاقہ میں 10سالہ بچی کو اغواء کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی اور اس دوران اہل علاقہ آدم خور آدم خور کہتے گھروں سے نکل آئے جس سے مغوی بچی کو چھوڑ کر فرار ہوگئے ۔پولیس ذرائع کے مطابق ابھی تک کوئی بھی ایسا ملزم نہیں گرفتار کیا گیا جو آدم خور ہو اور نہ ہی اسلام آباد میں آدم خوری کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے۔

متعلقہ عنوان :