اسٹار بیٹسمین یونس خان کو سینٹرل کنٹریکٹ کی اے کٹیگری میں شامل نہ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو شدید تنقید کا سامنا تنقید اور دباؤ کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کا یونس خان کو اے کے بجائے بی کٹیگری دینے پر اپنا موقف تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ،یونس خان ،عبدالرزاق ،شعیب ملک سمیت کسی کھلاڑی کو نظر انداز نہیں کیا گیا ،کوئی بھی کھلاڑی کارکردگی دکھا کر پاکستان ٹیم میں جگہ حاصل کر سکتا ہے،معین خان

منگل 10 جون 2014 07:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء)اسٹار بیٹسمین یونس خان کو سینٹرل کنٹریکٹ کی اے کٹیگری میں شامل نہ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔تاہم سینٹرل کنٹریکٹ کی کمیٹی کے با اثر رکن اور چیف سلیکٹر معین خان کا کہنا ہے کہ یونس خان ،عبدالرزاق ،شعیب ملک سمیت کسی کھلاڑی کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے ،کوئی بھی کھلاڑی کارکردگی دکھا کر پاکستان ٹیم میں جگہ حاصل کر سکتا ہے۔

یونس خان ٹیم مین ہیں اور مستقبل کے پلان میں شامل ہیں اگر ٹیم کو ضرورت ہوئی تو انہیں ورلڈ کپ کی ٹیم میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان ٹیم میں آنے کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ کی شرط لازمی نہیں ہے۔کوئی بھی کھلاڑی باہر سے بھی ٹیم میں ا آسکتا ہے۔محمد سمیع ،عمران فرحت اور تو فیق عمر کو کیمپ میں بلانے کا مقصد یہ تھا کہ ہم ان کھلاڑیوں کو پر کھنا چاہتے تھے تاکہ مستقبل کی ٹیم تیار کی جائے۔

(جاری ہے)

اپنے ایک انٹرویو میں معین خان نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ شفاف انداز میں دیئے گئے ہیں۔یونس خان کی فارم اور فٹنس سے کسی کو انکار نہیں ہے لیکن چوں کہ وہ ایک فارمیٹ کھیلتے ہیں اس لئے انہیں سینٹرل کنٹریکٹ کے سسٹم کے تحت اے سے بی کٹیگری میں رکھا گیا ہے۔ سینٹرل کنٹریکٹ کا مسودہ طویل مشاورت کے بعد تیار کیا گیا اور پی سی بی کے چیئر مین نجم سیٹھی نے کمیٹی سے کئی سوالات پوچھنے کے بعد اس مسودے کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ ہر سسٹم کی طرح اس مسودے میں بھی کچھ خامیاں ہوسکتی ہیں لیکن ہماری نیت صاف ہے اور کسی کے ساتھ جان بوجھ کر نا انصافی نہیں کی گئی ہے۔محمد حفیظ کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے پر انہوں نے کہا کہ وہ چند ماہ پہلے تک ٹی ٹوئینٹی ٹیم کے کپتان تھے اور تینوں فارمیٹ کھیلتے ہیں اس لئے انہیں تر جیح دی گئی۔اسی طرح جنید خان بھی تینوں فارمیٹ کھیلتے ہیں۔

سابق کپتان اور پاکستان ٹیم کے منیجر نے کہا کہ لاہور میں سمر کیمپ میں سب سے فٹ کھلاڑی عثمان شنواری اور شان مسعود تھے۔ان کے علاوہ مصباح الحق اور یونس خان بھی سپر فٹ تھے۔فٹنس پاکستان ٹیم کا مسئلہ رہی ہے البتہ اب فٹنس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کے نام کے ا?گے لائن نہیں کھینچی گئی ہے۔کامران اکمل اور شعیب ملک اب بھی کارکردگی دکھاکر کم بیک کر سکتے ہیں۔

ورلڈ کپ کی پلاننگ جاری ہے ،کوچ اور کپتان کی مشاورت سے اچھی ٹیم بنائیں گے، اچھی کارکردگی کی امید رکھنی چاہیے۔میں نے وقار یونس کے ساتھ بہت کرکٹ کھیلی ہے۔بطور کھلاڑی انہیں کسی سے لڑتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔اب ان کی کوچنگ کے زمانے کی قصے سننے کو ملتے ہیں۔امید ہے کہ دوسری بار کوچ بننے سے ان کے رویے میں بہتری ا?ئے گی۔کوچ بننے کے بعد میرا ان سے مسلسل رابطہ رہتا ہے وہ پاکستان ٹیم کو اوپر لے جانے کے لئے پرعزم ہیں۔

اصولا ًسمر کیمپ میں وقار یونس اور بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کو موجود ہونا چاہیے تھا۔لیکن ان کے پہلے سے طے شدہ کنٹریکٹ کی وجہ سے وہ جولائی میں ٹیم کا چارج سنبھالیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وہ کھلاڑی جو ماضی میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں انہیں پیغام دے دیا گیا ہے کہ وہ کرکٹ پر فوکس کریں۔ علاو ہ ازیں میڈیا میں ہونے والی تنقید اور دباؤ کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ میں عالمی شہرت یافتہ بیٹسمین اورسابق کپتان یونس خان کو اے کے بجائے بی کٹیگری دینے پر اپنا موقف تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم اسٹار بیٹسمین کو پاکستان کی نمائندگی کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ سینٹرل کنٹریکٹ کے مسودے پر دستخط کریں۔ دوسری صورت میں وہ پاکستان کی نمائندگی کے اہل نہیں ہوں گے۔ البتہ پی سی بی کے حکام یونس خان کو اس بات کی یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ وہ مستقبل میں ون ڈے اسکواڈ اور ورلڈ کپ پلاننگ کا حصہ ہوں گے۔

اگلے سال یونس خان کو اے کٹیگری مل جائے گی اور خراب کارکردگی دکھانے والے دیگر کھلاڑیوں کی تنزلی ہوسکتی ہے۔

امکان ہے کہ یونس خان اگر رضامند ہوئے تو وہ مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی تینوں فارمیٹ میں کریں گے۔2009 میں لارڈز میں ا?ئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ٹورنامنٹ جیتنے کے بعد 36 سالہ یونس خان نیمختصر ترین طرز کی کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا تھا۔ پی سی بی کے حددرجہ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ پر یوٹرن لینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

یونس خان کو اے کٹیگری میں لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں ہے نہ ہی کسی فرد واحد کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ کا فارمولا اورسسٹم تبدیل ہوگا۔ البتہ سری لنکا کے خلاف سیریز کے لئے یونس خان کو پاکستان کی ون ڈے ٹیم میں شامل کر لیا جائے گا۔ جس کے بعد ا?ئندہ سال وہ اے کٹیگری میں جگہ حاصل کر لیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہیکہ چیئر مین نجم سیٹھی یونس خان کے بڑے سپورٹر ہیں۔

وہ سینٹرل کنٹریکٹ میں یونس خان کی تنزلی پر افسردہ ہیں۔ انہوں نے کمیٹی سے یونس خان کی تنزلی پر مکمل بریفنگ لی تھی لیکن اب وہ اپنی کمیٹی کا فیصلہ واپس لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ نہ ہی کمیٹی کو بائی پاس کرتے ہوئے اپنے اختیارات استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی جلد یونس خان سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یونس خان کے خدشات دور کئے جائیں۔

البتہ انہیں اے کٹیگری دینے کے بجائے انہیں ون ڈے ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔ اگر وہ رضامند ہوئے تو تینوں فارمیٹ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ کا موجودہ مسودہ پاکستانی ٹیم کے منیجر اور چیف سلیکٹر معین خان اور قومی اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم نے تیار کیا ہے۔

مسودہ تیار کرنے کے بعد نجم سیٹھی کو قائل کرنے کے لئے کمیٹی کے ساتھ نصف درجن میٹنگز کیں۔

ابتدامیں کمیٹی نے 22نام دیئے تھے تاہم بعد میں ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے ایک ڈی کٹیگری کا اضافہ کیا گیا۔البتہ چیئر مین کو بتایا گیا کہ کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن سینٹرل کنٹریکٹ کے لئے جو بجٹ رکھا گیا ہے اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔چیئر مین کو بتایا گیا کہ جو کھلاڑی فٹنس کو بہتر نہیں بنائیں گے ان کے معاوضے میں سے کٹوتی ہوگی۔

فٹ پلیئرز کے لئے بونس رکھا گیا ہے۔تینوں فارمیٹ کھیلنے والوں کو اے کٹیگری میں تر جیح دی گئی۔ محمد حفیظ نے اس سال کپتانی کرنے کی وجہ سے اے کٹیگری میں جگہ حاصل کی۔جب چیئرمین نجم سیٹھی کو بتایا گیا کہ یونس خان کو اس لئے بی کٹیگری میں رکھا جارہا ہے کیوں کہ وہ ایک فارمیٹ کھیلتے ہیں تو انہوں نے کمیٹی سے کہا کہ کیا ماضی میں اس کی نظیر ملتی ہے کہ کسی سینئر کھلاڑی کو اس طرح نیچے کردیا گیا ہو۔

تو انہیں بتایا گیا کہ آسٹریلیا کی ون ڈے ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد شین وارن کو بی کٹیگری میں کردیا گیا تھا۔نیا سینٹرل کنٹریکٹ پرفارمنس،فٹنس،کے ساتھ ساتھ ڈسپلن اور دیگر معاملات سے بھی مشروط ہے۔پی سی بی کے ذمے دار کہتے ہیں کہ یونس خان سچے اور محب وطن کھلاڑی ہیں۔ان کے نام پر سیاست کی جارہی ہے حالانکہ انہوں نے براہ راست کوئی بیان نہیں دیا ہے۔سینٹرل کنٹریکٹ پر نظرانداز کئے جانے والے ٹیسٹ بیٹسمین فیصل اقبال نے اپنا نام شامل نہ کرنے پر مایوسی ظاہر کی ہے البتہ وہ انہوں نے بھی براہ راست بورڈ یا کمیٹی پر تنقید سے گریز کیا ہے۔