یوکرائن ، زیرقبضہ علاقوں سے خوفزدہ شہریوں کا انخلاء،باغیوں کی شکست کے بعد حکومتی فورسز کی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں،شہریوں کا خدشہ

پیر 14 جولائی 2014 07:49

کیف(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جولائی۔2014ء)یوکرائن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے ہزاروں خوف زدہ شہری راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ وہ باغیوں کی شکست کے بعد حکومتی فورسز کی انتقامی کارروائیاں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کے مشرق میں باغیوں کے زیر قبضہ باقی ماندہ علاقوں سے نکلنے کے لیے پناہ گزین ہر ممکن راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

وہ سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں کو جانے والی ٹرینیں بھی ان خوفزدہ شہریوں سے کھچا کچھ بھری پڑی ہیں۔انہیں ڈر ہے کہ باغیوں کے ہاتھوں حکومت کے تیس مزید فوجیوں کی ہلاکت کا خمیازہ کہیں انہیں نہ بھگتنا پڑے۔ یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے فوجیوں کی تازہ ہلاکتوں پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے باغیوں سے انتقام لینے کی دھمکی دی ہے جو فائر بندی کی سب اْمیدیں توڑ سکتی ہے۔

پورو شینکو نے ایک ہنگامی سکیورٹی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ باغیوں کو ہمارے ہر سکیورٹی اہلکار کی زندگی کی قیمت اپنے ہزاروں ساتھیوں کی جان کے ساتھ چکانی ہو گی۔پورو شینکو کے اس انتباہ کا ڈونیٹسک میں بالخصوص اثر پڑا ہے جہاں باغیوں نے دیگر علاقے کھونے کے بعد اپنی طاقت اکٹھی کرنی شروع کی تھی۔ بیشتر شہریوں کو خدشہ ہے کہ حکومتی فورسز ان کے شہر پر بمباری کریں گی۔

ڈونیٹسک کے خود ساختہ وزیر اعظم الیگزینڈر بورودائی کے مطابق تقریبا ستّر ہزار افراد پہلے ہی شہر چھوڑ چکے ہیں۔ باغیوں کے ایک کمانڈر ایگور اسٹریلکوف کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیر کنٹرول لوگانسک شہر سے بھی انخلاء جاری ہے۔جبکہ لوگانسک میں وقفے سے وقفے سے گولہ باری ہو رہی ہے۔ ”وہاں گلیاں سنسان پڑی ہیں۔ڈونیٹسک کے مشرق میں بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ناکے پر پہرہ دینے والے ایک باغی نے بتایا کہ وہاں سے گزرنے والی ہر پانچ کاروں میں سے ایک پناہ گزینوں کی ہے۔

متعلقہ عنوان :