القسام کا تل ابیب پر J80 طرز کے میزائلوں سے حملہ، اسرائیلی شہریوں کی زیر زمین محفوظ ٹھکانوں کی تلاش میں دوڑیں، اسرا ئیل کا میزائل شکن سسٹم آئرن ڈوم سے ان میزائلو ں کو ہد ف تک پہنچنے سے پہلے ناکا رہ بنا نے کا دعویٰ ، اسرائیل نے میزائل شکن بیٹریوں کی آٹھویں کھیپ بھی جنگ میں جھونک دی

پیر 14 جولائی 2014 07:48

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جولائی۔2014ء)اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے تل ابیب اور بیت یام پر "J80" طرز کے چھے میزائل داغے۔ اس میزائل کا کوڈ نام القسام کے شہید کمانڈر احمد الجعبری کی یاد میں رکھا گیا ہے۔القسام نے دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کو ان میزائلوں کے داغے جانے کے مرحلے کو فضاء میں مانیٹر کرنے کی پیشگی اطلاع دے رکھی تھی۔

یہ پہلا موقع تھا کہ تنظیم نے اپنی کسی عسکری کارروائی کو عملی جامہ پہنانے کے وقت سے ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا۔غزہ سے فائر کئے جانے والے القسام میزائلوں کو امریکا سے ملنے والے میزائل شکن سسٹم 'آئرن ڈوم' نے اگرچہ فضا میں اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے تباہ کر دیا، تاہم میزائل فائر ہوتے ہی تل ابیب اور گرد و نواح میں خطرے کے سائرن بج اٹھے اور اسرائیلی شہریوں کی زیر زمین محفوظ ٹھکانوں کی تلاش میں دوڑیں لگ گئیں۔

(جاری ہے)

ادھر جہاد اسلامی کے عسکری ونگ سرایا القدس نے بھِی تل ابیب پر براق 70 طرز کے دو میزائل داغنے کا دعوی کیا ہے۔ تنظیم نے اسرائیلی یہودی بستی نتیفوت پر چار گراڈ، زکیم اور یتید پر 107 طرز کے سات میزائل داغے ہیں۔اسرائیل کے چینل 10 نے تل ابیب کی بندرگارہ سے میزائل فائرنگ کے مناظر براہ راست نشر کئے جن میں اہالیاں علاقہ کو محفوظ ٹھکانوں کی تلاش میں دیوانہ وار بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم کچھ دیر بعد وہ شرمندہ شرمندہ واپس اپنے کام پر لوٹتے دیکھے گئے۔

ایسے ہی مناظر غرب اردن کے علاقے رام اللہ کے شمال میں واقع بیب ایل یہودی بستی میں بھی خطرے کے سائرن بجتے دیکھے گئے۔اس سے قبل غزہ سے اسی کلومیٹر دور القدس میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بارے میں اسرائیلی فوج نے بتایا کہ یہ غزہ سے داغے جانے والے تین میزائلوں کی تھی، جو مغربی کنارے کے اس علاقے میں گرے جہاں یہودی بستیاں موجود ہیں، اس حملے میں سعیر الفلسطینہ گاوں کے ایک گھر کو نقصان پہنچا۔ادھر اسرائیل نے میزائل شکن بیڑیوں کی آٹھویں کھیپ بھی ہفتے کے روز جنگ میں جھونک دی تاکہ غزہ سے راکٹ حملوں میں پہلے سے زیادہ شدت آنے کی صورت میں ان کا توڑ تلاش کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :