مقتول امریکی صحافی سوٹلوف کے لواحقین نے داعش کو مناظرے کا چیلنج کر دیا

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:07

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء)دولت اسلامی عراق و شام(داعش) کے ہاتھوں قتل ہونے والے دوسرے امریکی صحافی سٹیون سوٹلوف کے لواحقین کا کہنا ہے کہ آنجہانی ایک نرم مزاج انسان تھے. لواحقین نے داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو قرآن میں امن کی تعلیمات کے حوالے سے مناظرے کا چیلنج دیا ہے۔عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قابض انتہا پسند تنظیم داعش نے منگل کے روز ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک نامعلوم جنگجو کو سوٹلوف کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اس ویڈیو کو درست قرار دیتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے تنظیم کو تباہ کرنے کا عزم کیا تھا۔سوٹلوف کے خاندان کے ترجمان کا کردار ادا کرنے والے دوست بارک برفی نے خاندان کی طرف سے ایک بیان تیار کیا جس میں آنجہانی کو خوش خوراک اور امریکی فٹبال کا شوقین بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقتول سا?تھ پارک نامی ٹی وی سیریز بڑے شوق سے دیکھا کرتا تھا، وہ اپنے والد سے گالف سے متعلق بھی ڈھیروں باتیں کیا کرتا تھا۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق اکتیس سالہ سوٹلوف دو کشتیوں کا ایک سوار تھا کہ جسے عرب دنیا نے اسے اپنی جانب کھینچ لیا۔ اسے جنگ کا کوئی شوق نہیں تھا وہ تو صرف ان لوگوں کو آواز دینا چاہتا تھا کہ جن کے پاس اپنی آواز پہنچانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا۔

انہوں نے دولت اسلامی کے رہنما ابوبکر البغدادی کو اسلام پر مناظرے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ"تم پر صد حیف۔

رمضان تو رحمت کا مہینہ تھا مگر تم اپنی رحمت دکھانے میں ناکام رہے." برفی عرب اسکالر ہیں اور 'نیو امریکا فاؤنڈیشن تھنک ٹینک' میں ریسرچر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ" خدا جارح شخص کو پسند نہیں کرتا ہے۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ،" میں تم سے امن کی تعلیمات کے ساتھ مناظرے کو تیار ہوں۔ میرے ہاتھ میں کوئی تلوار نہیں ہے اور میں تمھارے جواب کے لئے تیار ہوں۔

"سوٹلوف جنگی وقائع نگار تھے اور وہ 'ٹائم' اور 'فارن پالیسی' میگزین کے ساتھ ساتھ دیگر کئی جرائد کے لئے فری لانس کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ ان کے خاندان نے بیان میں کہا کہ سٹیو کوئی ہیرو نہیں تھا۔ وہ ہم سب کی ہی طرح ایک عام آدمی تھا جو کہ اس تاریک دنیا میں اچھائی کی تلاش میں مصروف عمل تھا۔ اور اگر اسے اچھائی نہ ملتی تو اسے پیدا کرنے کی کوشش کرتا۔ وہ ہمیشہ اپنے سے کم مراعات یافتہ لوگوں کی مدد کو تیار رہتا۔سوٹلوف کو اگست 2013 میں ترکی سے شام جاتے ہوئے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ سوٹلوف کے پاس اسرائیلی شہریت بھی تھی۔

متعلقہ عنوان :