موجودہ بحران اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہے،رضا ربانی،حکومتی پارٹی ذہن میں رکھے کہ جمہوری اتحاد کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی،اگر نظام کو لپیٹا گیا تو پھر خطرہ صرف وفاق کو ہوگا ، تین چھوٹے صوبے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ملنے والی خودمختاری چھننے کے متحمل نہیں ہوسکتے، بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا لیکن ہم نظام سے نہیں نکلے اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطا ب

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ موجودہ بحران اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کو جزوی فتح تو حاصل ہوئی ہے لیکن جنگ ابھی بھی جاری ہے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کے دوران سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات سے پنجاب میں بارش کی وجہ سے سیلابی کیفیت ابھر کر سامنے آرہی ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے پنجاب کی حکو مت اس کیفیت سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں۔

وہ وزیراعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ ملک میں اشرافیہ کے جھگڑے کو پش پشت ڈال کر پنجاب حکومت کو توجہ دینے کی ہدایت کرے۔ گزشتہ روز کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی فتح ہوئی لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس بات کو مد نظر رکھنا چاہیئے کہ یہ پہلی لڑائی ہے اور اس لڑائی میں ایک جزوی فتح ہوئی ہے لیکن ابھی جنگ باقی ہے اور اگر ہم یہ سمجھیں کہ یہ پہلا اور آخری حملہ تھا تو یہ ہماری بھول ہوگی۔

(جاری ہے)

اس جنگ کا دائرہ بہت وسیع ہے، ہمیں اس بات کو سمجھنا پڑے گا کہ یہ اقتدار، اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جب بھی ایسی صورت حال پیدا ہوئی تواپوزیشن میں ان دوسری قوتوں کا ساتھ دیا لیکن آج تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی قوتیں، وکلا اور سول سوسائٹی ایک ساتھ کھڑا ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں اور خصوصی طور پر حکومتی جماعت کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ جمہوری قوتوں کے اتحاد کو توڑا جائے گا۔ جب بھی حکومت پارلیمنٹ کو بے وقعت کردیں گے تو اس وقت یہ سازشیں جنم لیں گی۔ پہلے بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ہٹایا گیا اس وقت بھی پارلیمنٹ کو بے وقعت رکھا گیا تھا۔ اس تمام صورت حال کا سامنا ہمیں متحد ہوکر کرنا ہوگا۔

اگر نظام کو لپیٹا گیا تو پھر خطرہ صرف وفاق کو ہوگا کیونکہ تین چھوٹے صوبے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ملنے والی خودمختاری چھننے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے خود کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی لیکن ہم نے اسے نظام کے لئے قبول کیا، پہلے 4 حلقوں کی بات کرنے والے پورے نظام کو تہہ و بالا کرنے کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا۔

ہمارے خلاف آئی جے آئی بنائی گئی، بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا لیکن ہم نظام سے نہیں نکلے اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ وہ ان کی بات کو مانتے ہیں لیکن اس کا ایک راستہ عوامی جمہوری انقلاب کا ہے لیکن وہ انہیں ڈی چوک پر نظر نہیں آتا۔ دوسرا راستہ نظام کے اندر رہ کر انتخابات کرواکر طریقے کو بدلنے کا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انتخابی قوانین کو تبدیل کیا جائے لیکن وہ اس بات کو نہیں مانتے کیونکہ قوانین موجود ہیں، جب تک ریاست کے اسٹیک پولڈرز اور اشرافیہ اپنے آپس کے جھگڑے نہیں نمٹاتے، انتخابی نتائج وہی ہوں گے جو وہ چاہیں گے۔

متعلقہ عنوان :