تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کیے جائیں، مشاہد حسین سید ، پاکستان خود جمہوری عمل کانتیجہ ہے، ہم مودی اور طالبان سے بات کرسکتے ہیں تو قریب بیٹھے لوگوں سے بات کرنے میں حرج نہیں، ملک کی اکثریت نوجوان ہے جو تبدیلی چاہتی ہے، بلوچ نوجوان پہاڑوں پر چلے گئے، کچھ طالبان میں چلے گئے کچھ دھرنوں میں آئے ہوئے ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء)سینیٹر مشاہد حسین سید نے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ہوچکا ہے اس میں نہیں پڑنا چاہیے ، یہ دیکھیں اپنا کل کیسے بہترکرنا ہے،اگر حکومت دیر نہ کرتی تو مسئلے اتنے بڑے نہیں تھے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان خود جمہوری عمل کانتیجہ ہے، ہم مودی اور طالبان سے بات کرسکتے ہیں تو قریب بیٹھے لوگوں سے بات کرنے میں حرج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ فیصلے سیاستدانوں نے کیے ہیں، مظاہروں نے حکومت کو مجبور کیا کہ پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ سلالہ کے معاملے پر فیصلے کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا گیا تھا، سلالہ کے معاملے پر پارلیمنٹ کا فیصلہ فوج ، آئی ایس آئی اور امریکا نے قبول کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ تحریک انصاف والوں کے استعفے قبول نہ کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی اکثریت نوجوان ہے جو تبدیلی چاہتی ہے، بلوچ نوجوان پہاڑوں پر چلے گئے، کچھ طالبان میں چلے گئے کچھ دھرنوں میں آئے ہوئے ہیں۔ مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب متعدد طاقت کے مراکز ہیں،اب ایک مضبوط آزاد میڈیا بھی پاور پلیئر ہے، پاکستان میں بڑی آزاد عدلیہ پیدا ہوگئی ہے جو نہ حکومت اور نہ جی ایچ کیو کے کنٹرول میں ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ مسائل ایک فریق تنہا حل نہیں کرسکتا، سب کو مل کر ان مسائل کو حل کرنا ہے۔