ایرا ن میں بانی انقلاب آیت اللہ خمینی کی توہین کر نے والو ں کو سخت سزا دینے کا فیصلہ، امام خمینی کے گستاخوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ان کا ہر جگہ تعاقب کیا جائے گا۔ پولیس چیف

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:08

تہرا ن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء)ایران کے پولیس چیف کرنل اسماعیل احمدی مقدم نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر بانی اسلامی انقلاب آیت اللہ خمینی کی شان میں گستاخی اور ان کا مذاق اڑانے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔ کرنل اسماعیل کا کہنا تھا کہ پولیس، امام خمینی کے گستاخوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ان کا ہر جگہ تعاقب کیا جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی"تسنیم" کی رپورٹ کیمطابق پولیس چیف احمدی مقدم کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار رائے کو بے لگام نہیں چھوڑا گیا ہے۔ اظہار رائے کی کچھ حدود وقیود مقرر ہیں۔ جو لوگ ضابطہ اخلاق کی پابندی نہیں کریں گے انہیں مجرم کے طور پر ڈیل کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقدس مقامات اور بزرگ ہستیوں کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔

(جاری ہے)

کسی بھی قومی شخصیت کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو کڑی سزا دی جائے گی۔خیال رہے کہ کچھ عرصے سے ایران اور بیرون ملک میں سوشل میڈیا پر فارسی زبان میں ایران کے ولایت فقیہ کے بانی آیت اللہ امام خمینی کے حوالے سے مختلف نوعیت کے تمسخر آمیز لطائف کی ایک مہم چل رہی ہے۔امام خمینی کے حوالے سے سامنے آنے والے لطایف پر مبنی سوشل میڈیا کے 13 صفحات کو غیر معمولی پذیرائی ملی ہے، جس کے بعد وائبر، واٹس اپ اور دیگر سوشل میڈیا فورمز پر بھی یہ مہم تیزی سے جاری ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حال ہی میں امام خمینی کے بارے میں مشہور ہونے والے لطیفوں نے اس وقت تہلکہ مچا جب "گھر کا بھید لنکا ڈھائے" کا مصدق ان کی پوتی نعیمہ اشراقی اس مہم میں کود پڑی۔ اس نے اپنے دادا کے بارے میں ایسے کئی لطائف کی تصدیق کی جو سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔نعیمہ نے ایسا ہی ایک واقعہ نقل کیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ ایک بار میں نے اپنے دادا امام خمینی سے پوچھا کہ "آپ نے یہ بات کیوں کہی تھی کہ کاش میں پاسداران انقلاب میں شامل ہوتا؟" اس پر انہوں نے مزاحیہ پیرائے میں جواب دیا کہ "وہ اس لیے کہ پاسداران انقلاب کے افسروں کی بیگمات جلد بیوہ ہو جاتی ہیں۔

میں ان کی بیوگان کو اپنے حرم میں شامل کرتا اور ان سب سے شادی کر لیتا"۔۔سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہونے والے بعض لطائف حقیقی واقعات پر مبنی ہیں تاہم بعض من گھڑت ہیں۔ مثلاً امام خمینی کے اس دعوے کا بھی خوب مضحکہ اڑایا جا رہا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آزادی، عدل و انصاف اور مساوات اسلامی انقلاب کی تین خصوصیات ہوں گی۔ ان کے اس دعوے اور آج کے ایران میں ہونے والی نا انصافیوں کو باہم مربوط کرکے لطائف بنائے جا رہے ہیں۔

امام خمینی کی شان میں گستاخانہ مہمات کی وجہ سے ملک کا مذہبی طبقہ سخت برہم ہے۔شیعہ علماء کی اکثریت نے نہ صرف انٹرنیٹ کیاستعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ کسی بزرگ ہستی کی شان کی توہین کرنے والوں کا کڑا احتساب کیا جانا بھی ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :