معین خان کی چیئرمین پی سی بی شہریار خان سے ملاقات ، قومی کرکٹ ٹیم کی دورہ سری لنکا میں ناقص کارکردگی ، کپتان کی تقرری اور آنے والی سیریز کے حوالے سے تبادلہ خیال،کپتان کا تقرر کرنا کرکٹ بورڈ کو ہے ، جب بھی کسی ٹیم کا قائد فارم میں نہیں ہوتا تو اثر ٹیم کی کارکردگی پر پڑتا ہے ،ٹیم کافی عرصے بعد بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہی تھی جس کے نتیجے میں اس کی کارکردگی متاثر ہوئی،، وقاریونس اور مشتاق احمد بہترین کوچز ہیں لیکن انھیں وقت دینا ہوگا کیونکہ وقاریونس نے ہر کھلاڑی پر بہت محنت کی ہے، معین خان ، کوچ کی حیثیت سے وقاریونس کی پہلی سیریز تھی اور وہ عمراکمل کو وکٹ کیپر دیکھنا چاہتے تھے اس لئے ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی کے باوجود وکٹ کیپر سرفراز احمد ڈراپ کیا گیا ، احمد شہزاد اور دلشان کے حوالے سے تین رکنی کمیٹی قائم تحقیقات کررہی ہے ، ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 5 ستمبر 2014 07:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء) قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور منیجر معین خان کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان سے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں ملاقات، قومی کرکٹ ٹیم کی دورہ سری لنکا میں ناقص کارکردگی ، کپتان کی تقرری اور آنے والی سیریز کے حوالے سے تبادلہ خیال ۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہوئے انھوں نے کہا ’ٹیم کافی عرصے بعد بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہی تھی جس کے نتیجے میں اس کی کارکردگی متاثر ہوئی لیکن میں اسے بہانے کے طور پر پیش نہیں کروں گا کیونکہ تمام کھلاڑی پروفیشنل ہیں۔

‘پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر سے جب کپتان کی ممکنہ تبدیلی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ یہ ان کا شعبہ نہیں ہے کیونکہ کپتان کی تقرری کا اختیار کرکٹ بورڈ اور اس کے چیئرمین کو حاصل ہے اور اگر کرکٹ بورڈ نے ان سے مشاورت کی تو وہ اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔

(جاری ہے)

معین خان نے کہا ’جب کسی بھی ٹیم کا قائد فارم میں نہیں ہوتا تو اس کا اثر ٹیم کی کارکردگی پر پڑتا ہے۔

مصباح الحق کی فارم کافی عرصے بعد اس دورے میں اتنی خراب نظر آئی ورنہ اس سے قبل وہ ہمیشہ ٹیم میں اینکر کا رول ادا کرتے رہے ہیں اور ان کی کپتانی میں ٹیم مستحکم نظر آئی ہے۔‘ "جب کسی بھی ٹیم کا قائد فارم میں نہیں ہوتا تو اس کا اثر ٹیم کی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ مصباح الحق کی فارم کافی عرصے بعد اس دورے میں اتنی خراب نظر آئی ورنہ اس سے قبل وہ ہمیشہ ٹیم میں اینکر کا رول ادا کرتے رہے ہیں اور ان کی کپتانی میں ٹیم مستحکم نظر آئی ہے۔

"انھوں نے کہا کہ جب ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوچنگ سٹاف کی تعداد بہت زیادہ ہے، وقاریونس اور مشتاق احمد بہترین کوچز ہیں لیکن انھیں وقت دینا ہوگا کیونکہ وقاریونس نے ہر کھلاڑی پر بہت محنت کی ہے۔ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی کے باوجود وکٹ کیپر سرفراز احمد کو ون ڈے سیریز کے لیے برقرار نہ رکھنے کے بارے میں سوال پر معین خان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ کوچ کی حیثیت سے وقاریونس کی پہلی سیریز تھی اور وہ عمراکمل کو وکٹ کیپر دیکھنا چاہتے تھے۔

سری لنکا کے دورے سے واپس آنے کے بعد معین خان کا پی سی بی کے چیئرمین سے یہ پہلا رابطہ تھا۔اس سے پہلے شہر یار خان نے منگل کو لاہور میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور کوچ وقار یونس سے بھی ملا قاتیں کی تھیں۔پاکستانی ٹیم کو سری لنکا کے دورے میں ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد سے مصباح الحق کی کپتانی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔

معین خان نے احمد شہزاد اور سری لنکن بیٹسمین تلکارتنے دلشن کے درمیان مذہب کے موضوع پر ہونے والی گفتگو کے بارے میں کہا کہ انھیں اس بارے میں کوئی باضابطہ شکایت نہیں ملی کیونکہ ان کی معلومات کے مطابق یہ ایک نجی نوعیت کی گفتگو تھی۔واضح رہے کہ احمد شہزاد نے تلکارتنے دلشن سے مبینہ طور پر کہا تھا کہ اگر کوئی غیرمسلم مسلمان ہوجاتا ہے تو وہ سیدھا جنت میں جاتا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر سری لنکن کرکٹ بورڈ کو خط لکھا ہے تاہم ابھی اسے جواب موصول نہیں ہوا ہے۔احمد شہزاد نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس بارے میں بتایا ہے کہ یہ ایک نجی گفتگو سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔