ہانگ کانگ حکومت کا احتجاجی طلباء سے منگل کے روز مذاکرات کا اعلان

اتوار 19 اکتوبر 2014 08:52

ہانگ کانگ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اکتوبر۔2014ء)ہانگ کانگ کی نبردآزما حکومت نے کہا ہے کہ وہ منگل کے روز احتجاجی طلباء کے ساتھ مذاکرات کرے گی،یہ اعلان پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان تین راتوں تک جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے جنہوں نے حالیہ تقریباًتین ہفتوں کے دوران جمہوریت کے حق میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی ہیں۔شہر کے رہنما لیونگ چن ین نے جمعرات کے روز اس وقت ڈرامائی طور پر یوٹرن لیا تھا جب انہوں نے ہانگ کانگ فیڈریشن آف سٹوڈنٹس(ایچ کے ایف ایس)جو کہ احتجاجی گروپوں میں سے ایک سرکردہ گروپ ہے،کے ساتھ ایک ہفتہ قبل مذاکرات سے دستبرداری کے بعد دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لیونگ کے ڈپٹی کیری لام نے ہفتہ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت ہم منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ مذاکرات منگل 21اکتوبر کی دوپہر کو ہو ں گے۔

(جاری ہے)

لانگ کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں آئینی اصلاحات پر توجہ مرکوز رہے گی۔احتجاجی مظاہرین کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے جنہوں نے تین بڑے مقامات پر دھرنے دے رکھے ہیں،جس سے شہر میں نمایاں طور پر کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے،جسے عام طور پر مستحکم شہر کے طور پر جانا جاتا ہے۔

احتجاجی مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ بیجنگ سابق برطانوی کالونی کو مکمل جمہوریت دے اور لیون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔بیجنگ کا اصرار ہے کہ 2017ء کے انتخابات کیلئے امیدواروں کا انتخاب ایک وفادار کمیٹی کے ذریعے کیا جانا چاہئے اور لیونگ خبردار کرچکے ہیں کہ چین کے کمیونسٹ حکام کا حمایت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جمعہ کی رات گئے پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں جہاں پولیس نے لاٹھی چارج اور مرچوں کے سپرے کا استعمال کیا،جس کا سامنا کرنے کیلئے احتجاجی مظاہرین نے شہر کے مونگ کوک علاقے میں عام طور پر مصروف شاہراہ پر چھتریوں کے ساتھ اپنا دفاع کیا۔

متعلقہ عنوان :