کمیٹیوں کے اراکین کے اختیارات استثنیٰ اور استحقاقات کا تعین کرنے کے بل 2014ء پر مشاورت کے بل سے متعلق تحریک منظور،چیئرمین سینٹ نے بل پر غو رکے لئے اپنی سربراہی میں ہی کمیٹی قائم کر دی،قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دیکر سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت

منگل 21 اکتوبر 2014 03:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) سینٹ نے کمیٹیوں کے اراکین کے اختیارات استثنیٰ اور استحقاقات کا تعین کرنے کے بل 2014ء پر مشاورت کے بل سے متعلق تحریک کی منظوری دے دی جس پر چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا اورقائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو یہ ہدایت کی کہ وہ مشاورت سے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دیں جو بل پر اپنی سفارشات مرتب کرکے دونوں ایوانوں میں پیش کرے ۔

پیر کے روز سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پارلیمنٹ آف پاکستان اوراس کی کمیٹیوں کے اراکین کے اختیارات ، استثنیٰ اور استحقاقات کے تعین کے لئے اراکین پارلیمنٹ ( اختیارات ، استثنیٰ اور استحقاقات ) بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ قوانین سے ہٹ کر کوئی ایسا قانون موجود نہیں جس کے تحت چیئرمین کمیٹی و اراکین کے استحقاق پر کوئی کارروائی کی جاسکے جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ پہلے ہی اس حوالے سے متعلقہ قانون سازی کرچکے ہیں اس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 566کی شق 3میں واضح ہے کہ چیئرمین کمیٹی کسی فرد کے خلاف کارروائی کی سفارشات کرسکتا ہے تاہم سزا کا اختیار صرف عدالت کے پاس ہے

اس پر مسلم لیگ نواز کے سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ مظفر حسین شاہ نے بھی اس معاملے کو اٹھایا تھا اس بل پر قومی اسمبلی اور سینٹ کی متعلقہ کمیٹیو ں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور اس حوالے سے سفارشات مرتب کی جائیں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل احمد کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں استحقاق کمیٹی کے اختیارات وسیع ہیں جبکہ اس ایوان میں استحقاق کمیٹی کی بات کوئی سنتا ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

دونوں ایوانوں کی قانون و انصاف اور استحقاق کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس ہونا چاہیے جس میں اس معاملے کا جائزہ لیا جاسکے انہوں نے کہا کہ کے پی صوبہ میں استحقاق مجروح ہونے پر سپیکر اسمبلی کو طلب کرلیا تھا اس بل کو استحقاق اور قانون انصاف کو بھجوایا جائے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی کے احکامات نہ ماننا پارلیمنٹ کی توہین ہے چیئرمین کے ای ایس سی اور وفاقی وزیر کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے کمیٹی نے بجلی کے بلوں میں اضافی بلنگ اور چوری کو پکڑا تاہم کمیٹی کے احکامات کو نیپرا نے واپس نہیں لیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کو طاقتور بنایا جائے تاکہ متعلقہ کمیٹیوں کے چیئرمین آزادانہ طور پر فیصلے کرسکیں ہم اپنے لئے قانون نہیں بنا سکتے تو عوام کے لیے کیا بنائیں گے لہذا اس بل کو آنا چاہیے اس پر چیئرمین کمیٹی سید نیئر حسین بخاری نے بل پیش کرنے کی اجازت دی بل پیش کرنے کے بعد فرحت اللہ بابر نے اصرار کیا کہ قانون و انصاف اور استحقاق کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں بل پیش کیا جائے تاہم چیئرمین نے واضح کیا کہ قوانین اس کی اجازت نہیں دیتے اور مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کے لئے علیحدہ سے قرارداد پیش کرنا ہوگی اس پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے علیحدہ قرارداد تیارکرکے پیش کی جس کی منظوری دیتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے اپنی ہی زیر صدارت ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی جو اس بل پر غور کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :