پاکستان 20 سالہ جمود توڑنے کے لیے پرعزم،پاکستان ایک عرصے بعد ورلڈ کلاس اسپنر سعید اجمل اور عرفان کی ٹیسٹ میچوں کے لیے عدم دستیابی جبکہ جنید خان اور وہاب ریاض کے انجری کا شکار ہونے کے باعث پاکستان اپنے اہم فاسٹ باوٴلرز کے بغیر میدان میں اترے گا، آخری مرتبہ 1994 میں کراچی ٹیسٹ میں فتح کی بدولت آسٹریلین ٹیم کے خلاف 1-0 سے سیریز اپنے نام کی تھی، آسٹریلیا سیریز میں کلین سوئپ کرتا ہے تو وہ عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر آجائے گا ،دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ 30 اکتوبر سے کھیلا جائے گا

منگل 21 اکتوبر 2014 02:47

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) ورلڈ کلاس اسپنر سعید اجمل سے محروم پاکستانی ٹیم دبئی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 20 سال سے جاری فتوحات کے جمود کے خاتمے کا عزم لیے میدان میں اترے گی۔یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ 20 سال سے آسٹریلیا کے خلاف کسی سیریز میں کامیابی حاصل نہیں کی اور آخری مرتبہ 1994 میں کراچی ٹیسٹ میں فتح کی بدولت آسٹریلین ٹیم کے خلاف 1-0 سے سیریز اپنے نام کی تھی۔

غیر قانونی باوٴلنگ ایکشن کے باعث پابندی کا شکار اجمل متحدہ عرب امارات خصوصاً دبئی کی خشک اور سلو وکٹوں پر اکیلے ہی فتوحات دلاتے رہے ہیں جس کا سب بڑا ثبوت چھ ٹیسٹ میچوں میں حاصل کی گئی 37 وکٹیں ہیں خصوصاً 2012 میں انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز وائٹ واش فتح کا سہرا انہی کے سر تھا جہاں وہ 24 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے تھے۔

(جاری ہے)

عرفان کی ٹیسٹ میچوں کے لیے عدم دستیابی جبکہ جنید خان اور وہاب ریاض کے انجری کا شکار ہونے کے باعث پاکستان اپنے اہم فاسٹ باوٴلرز کے بغیر میدان میں اترے گا اور ایسے میں جہاں فاسٹ باوٴلرز کی کمان نوجوان سنبھالیں گے تو اسپن باوٴلنگ کا شعبہ بھی ناتجربہ کار باوٴلرز کے ہاتھوں میں ہوگا۔

پہلے ٹیسٹ میں اسپن باوٴلنگ کی قیادت محض دو ٹیسٹ کھیلنے والے ذوالفقار بابر کریں گے جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے متوقع طور پر ڈیبیو کرنے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ موجود ہوں گے۔دوسری جانب بیٹنگ لائن میں تجربہ کار یونس خان اور اظہر علی کی واپسی ہوئی ہے لیکن آؤٹ آف فارم کپتان مصباح الحق کی حالیہ کارکردگی ٹیم اور خود ان کے لیے لمحہ فکریہ بنی ہوئی ہے۔

۔یاد رہے کہ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان کو اپنی تمام ٹیسٹ سیریز نیوٹرل مقام پر کھیلنی پڑی ہیں لیکن اب تک قومی ٹیم کو کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں شکست کا منہ نہیں دیکھنا پڑا، ان میں سے پانچ سیریز متحدہ عرب امارات اور ایک انگلینڈ میں کھیلنی پڑی۔دوسری جانب آسٹریلین بیٹنگ لائن کو بھی دو ماہ قبل ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہونے والے کپتان مائیکل کلارک کی واپسی سے تقویت ملے گی جو گزشتہ سال ایک ہزار 93 رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز رہے تھے۔

تاہم کلارک پاکستان اے خلاف چار روزہ میچ میں کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے۔ دوسری جانب آسٹریلیا کو امید ہے کہ ہیمسٹرنگ انجری سے صحتیاب ہونے والے آل راوٴنڈر مچل مارش بھی ٹیسٹ میچوں کے لیے دستیاب ہوں گے اور انجری کے باعث سیریز سے باہر ہونے والے تجربہ کار آل راوٴنڈر شین واٹسن کی جگہ لیں گے۔ آسٹریلیا کے فاسٹ باوٴلنگ اٹیک کی قیادت مچل جانسن کریں گے جو دو ایک روزہ میچوں میں چھ وکٹیں لے کر شاندار فارم کا ثبوت دے چکے ہیں جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے پیٹر سڈل موجود ہوں گے۔اگر آسٹریلیا سیریز میں کلین سوئپ کرتا ہے تو وہ عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر آجائے گا گا۔دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ 30 اکتوبر سے کھیلا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :