حکومت کی طرف سے پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی لگایا جاتا ہے،شاہد خاقان عباسی ، اس کے علاوہ کمپنیوں کا منافع ہے جسے حکومت ختم نہیں کر سکتی، وقفہ سوالات

منگل 21 اکتوبر 2014 03:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی لگایا جاتا ہے اس کے علاوہ کمپنیوں کا منافع ہے جسے حکومت ختم نہیں کر سکتی۔ پیر کو وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو آگاہ کیا کہ 11 مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد کل 403 انتخابی عذرداریاں ٹریبونلز میں دائر کی گئیں جن میں سے 317 کے فیصلے کردیئے گئے۔

86 میں فیصلے زیر التواء ہیں۔ 31 دسمبر تک تمام عذرداریوں کے فیصلے سنا دیئے جائیں گے۔ ٹریبونلز کمیشن کے ماتحت نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ انتخابات کی جائزہ رپورٹ تیار کرلی ہے جس میں انتخابی اصلاحات کی سفارش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کام کر رہی ہے۔ اس کی رپورٹ کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انتخابی اصلاحات کمیٹی کی کوشش ہے کہ جلد از جلد اصلاحات کا عمل مکمل کرلیا جائے۔ کمیٹی تمام متعلقہ حلقوں سے تجاویز لے رہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن سے بھی مشاورت کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت تیزی سے جاری ہے‘ آئندہ تین ماہ میں ایل این جی کی درآمد کے بعد گیس کے شعبے میں صورتحال بہتر ہو جائے گی‘ سی این جی سیکٹر کو براہ راست ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

وسیم اختر شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی لگایا جاتا ہے اس کے علاوہ کمپنیوں کا منافع ہے جسے حکومت ختم نہیں کر سکتی۔ شکیلہ لقمان کے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت گیس کی پیداوار کیلئے نئے ذخائر کی تلاش کے اقدامات کر رہی ہے۔ اب تک چار ملین کیوبک فٹ کی پیداوار ہے۔ ایل این جی کی درآمد کے بعد اسے سی این جی کو ترسیل کی جائے گی۔ تازہ کھدائی کی تلاش کے نتائج چار یا پانچ سال کے بعد سامنے آئیں گے۔ اگلے تین ماہ میں ایل این جی گیس پاکستان میں درآمد شروع ہو جائے گی جبکہ سی این جی والے خود بھی ایل این جی درآمد کرکے فروخت کر سکیں گے۔

متعلقہ عنوان :