ایران کے جوہری معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں ، وائٹ ہاؤس ،ایران کے رہنماوٴں کو ’کچھ سخت‘ فیصلے کرنے ہوں گے۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے، جوش ارنسٹ

بدھ 15 جولائی 2015 09:40

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 جولائی۔2015ء)امریکی صدر کے دفتر وائٹ ہاوٴس کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں معاہدے کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم کچھ معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی کے نمائندے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر ایرانی حکام سے ویانا میں مذاکرات کر رہے ہیں۔

امید کی جا رہی ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیا ہٹائے جانے کے بعد ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر تیار ہو جائے گا۔ وائٹ ہاوٴس کا کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ ’ بات آگے بڑھی ہے‘ تاہم اہم معاملات طے ہونا باقی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے رہنماوٴں کو ’کچھ سخت‘ فیصلے کرنے ہوں گے۔

(جاری ہے)

امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے جبکہ ایران اس بات پر مصر ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔اطلاعات کے مطابق مذاکرات کار ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سو صفحات پر مشتمل معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں پانچ تکنیکی اینیکسز بھی شامل ہیں۔

سفارت کاروں نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ ان میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کی ممکنہ تفتیش کے ساتھ ساتھ ایران کا یہ مطالبہ کہ ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق اقوام متحدہ کی جانب سے اس پر عائد پابندی ختم کر دی جائے، دوسرا یہ کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ کسی بھی جوہری معاہدے کی قرارداد میں ایسے الفاظ کا استعمال نہ کیا جائے جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران کا جوہری پروگرام غیر قانونی ہے شامل ہے۔