بیگم کی اچھی کارکردگی کے باعث مجھ پر بھی دباؤ رہتا ہے اچھا کھیلوں ، شعیب ملک ، ثانیہ کی جیت پر مجھے فخر ہوتا ہے ،ان کی تواتر سے کامیابی سے مجھے بھی حوصلہ ملتا ہے ، ان سے روز بات ہوتی ہے ، توجہ کپتانی پر نہیں ہے بلکہ ان کا صرف یہ کام ہے کہ بیٹنگ ہو یا بولنگ یا پھر کپتانی جو بھی ذمہ داری دی جائے اسے پوری دیانت داری سے نبھائیں، میڈیا سے گفتگو

بدھ 14 اکتوبر 2015 08:48

ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اکتوبر۔2015ء)پانچ برس بعد پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے سابق کپتان اور تجربہ کار آل راوٴنڈر شعیب ملک نے میدان میں اترتے ہی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔شعیب ملک کا کہنا ہے کہ ان کی اس عمدہ کارکردگی کے پیچھے کسی حد تک وہ دباوٴ بھی ہے جو وہ ان کی اہلیہ اور بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے محسوس کرتے ہیں۔

ابوظہبی میں پہلے دن شاندار سنچری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ صحت مندانہ مقابلہ کرتے ہیں اور انھیں اپنی بیگم کی کارکردگی پر فخر ہے۔اس سوال پر کہ ثانیہ مرزا اس سال سات ٹورنامنٹس جیتے ہیں اور اس تناظر میں وہ خود سے کس طرح کی کارکردگی کی توقع رکھے ہوئے ہیں؟ انھوں نے ازراہ تفنن کہا کہ ’ کاش میں بھی کوئی انفرادی کھیل کھیل رہا ہوتا کیونکہ اس میں آپ ہر فیصلہ خود کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

‘ مجھے ان کے جیتنے پر فخر ہوتا ہے اور خاص کر یہ دیکھ کر مجھے زیادہ حوصلہ ملتا ہے کہ وہ فٹنس کے مسائل کے باوجود تواتر سے کامیابی حاصل کر رہی ہیں لیکن ساتھ ساتھ مجھ پر بہت زیادہ دباوٴ بھی پڑتا ہے کہ وہ جیت رہی ہیں لہذا مجھے بھی کچھ کرنا ہے شعیب کا کہنا تھا کہ ٹینس کے کورٹ پر ثانیہ کی عمدہ کارکردگی ان کے لیے ایک مہمیز کا کام کرتی ہے۔

’مجھے ان کے جیتنے پر فخر ہوتا ہے اور خاص کر یہ دیکھ کر مجھے زیادہ حوصلہ ملتا ہے کہ وہ فٹنس کے مسائل کے باوجود تواتر سے کامیابی حاصل کر رہی ہیں لیکن ساتھ ساتھ مجھ پر بہت زیادہ دباوٴ بھی پڑتا ہے کہ وہ جیت رہی ہیں لہٰذا مجھے بھی کچھ کرنا ہے۔‘شعیب ملک کا کہنا ہے کہ ان کی ثانیہ سے روز بات ہوتی ہے اور اب وہ انھیں ان کی کامیابیوں پر مبارک باد دینے اور وہ جیت کی مبارک باد وصول کرنے کی عادی ہوگئی ہیں۔

اس سوال پر کہ ٹیم میں واپسی کے بعد کیا مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کپتان بھی بننا پسند کریں گے، ان کا جواب تھا کہ فی الحال ان کی توجہ کپتانی پر نہیں ہے بلکہ ان کا صرف یہ کام ہے کہ بیٹنگ ہو بولنگ یا پھر کپتانی انہیں جو بھی ذمہ داری دی جائے اسے پوری دیانت داری سے نبھائیں۔شعیب ملک کا کہنا ہے کہ وہ ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد مایوس نہیں ہوئے تھے بلکہ جو بھی کرکٹ مل رہی تھی وہ کھیل رہے تھے جس میں ون ڈے ٹی ٹوئنٹی فرسٹ کلاس کرکٹ اور مختلف ممالک میں کھیلی جانے والی لیگ شامل ہیں۔شعیب کے مطابق اسی بات نے انہیں کرکٹ میں رکھا اور آج وہ دوبارہ ٹیسٹ ٹیم میں بھی شامل ہو چکے ہیں۔